بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے کہا ہے کہ شہید سکندر بلوچ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یکم اپریل کو سرمچار کیپٹن سکندر بلوچ عرف شئے مرید سکنہ گومازی پاکستانی فوج کے ساتھ دو بدو لڑائی میں شہید ہوئے۔ وہ ایک اور ساتھی کے ساتھ مند کے پہاڑی علاقے تلیدار سے نکل کر معمول کی گشت پر تھے کہ ان کا قابض فوج سے آمنا سامنا ہوا، جس سے ایک جھڑپ شروع ہوئی۔ دونوں سرمچاروں سے بہادری سے قابض فوج کا مقابلہ کیا۔ اس دوران دشمن فوج کو فضائی مدد حاصل ہوئی اور ایس ایس جی کمانڈوز اتارے گئے۔ جھڑپ میں تین ایس ایس جی کمانڈوز ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔ شہید کیپٹن سکندر بلوچ کا ساتھی سرمچار معمولی زخمی ہوکر وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہوا اور محفوظ ٹھکانے پر پہنچ گیا۔
ترجمان نے کہا کہ شہید سکندر بلوچ زمانہ طالب علمی سے بلوچ سیاست کا حصہ تھے اور 2013 سے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے بلوچ قومی جہد آزادی سے وابستہ تھے۔ وہ ایک تعلیم یافتہ باشعور نوجوان تھے۔ اس وقت کیمپ میں کمانڈرز کی غیر موجودگی میں وہ کیمپ کا کمان سنبھالا ہوا تھا۔ انہوں نے تنظیمی ساتھیوں کی سیاسی تربیت اور تنظیم کو فعال کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کی قابلیت، جانفشانی اور محنت تنظیم کے ساتھیوں کے لئے قابل تقلید مثال ہے۔
ترجمان نے کہا کہ شہید سکندر کے خاندان نے بلوچ قومی تحریک آزادی میں بیش بہا قربانیاں دی ہیں۔ ان کے والد چئیرمین دوست محمد کو ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) نے اکیس مئی 2017 کو تلار سے مسافر بس سے اتار کر اغواء کیا تھا اور پچیس مئی 2017 کو دشت کنچتی کراس سے ان کی لاش برامد ہوئی تھی۔ اسی سال پندرہ فروری کو شہید سکندر کے بڑے بھائی طاہر بلوچ کو گومازی کے ہسپتال میں ڈیتھ اسکواڈ نے فائرنگ کرکے شہید کیا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ ہم شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور ان کا مشن آزاد بلوچستان کو منزل تک پہنچانے کا عہد کرتے ہیں۔