خدارا بلوچ متحد ہوجائیں ۔ اسامہ بلوچ

619

خدارا بلوچ متحد ہوجائیں

تحریر: اسامہ بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

خدارا بلوچ متحد ہوجائیں یکجاں ہوجائیں تاکہ مزید قابض کے دھوکے و فریب میں نہ آپائیں اس سے پہلے کہ کوئی اور چاغی جیسا سانحہ ہو اپنے حق کی خاطر بولنا سیکھیں ہماری بدبختی رہی ہیں کہ ہم سب کچھ جان کے بھی انجان ہیں ہمیں پتہ ہیں کہ یہ قابض ریاست ہمارے حق میں نہیں اور بلوچ کو کچھ بھی فائدہ نہیں دے گی نہ ہی ترقی دیگی اور اگر تھوڑی بہت کام ہو بھی ترقی کے نام پہ تو پھر بھی اسکے پسِ پشت کوئی پلان کوئی پراجیکٹ ہوتا ہے جس سے ریاست کے دوسرے صوبوں کو فائدہ ہو۔

سب کچھ جان کر بھی ہمارے سیاستدان انکے آئین جو ان کے مطابق محض ایک ردی کا ٹکڑا ہے لیکن پھر بھی ہمارے لیڈران آئین آئین کر رہے ہوتے ہیں اور گڑگڑا رہے ہوتے ہیں یا جذباتی تقریر سنا کر ہم بلوچستان کے باسیوں کے احساسات سے کھیل رہے ہوتے ہیں۔ ہر حکومت آئی بلوچستان کے قوم پرست بلوچ رہنماؤں کی بولی لگی یہ تو بس کہنے کی باتیں ہیں کہ فلاں نہیں بِک سکتا اصل میں ان سب کی بولیاں لگتی ہیں اورسب لیلام ہوتے ہیں جو نہ صرف خود کو لیلام کرتے ہیں بلکہ بلوچستان کے لوگوں کا خلوص جذبہ اور امیدوں کا بھی سودا ہوتا ہے، ویسے تو اس درندہ وحشی صفت ریاست سے تو ہمیں کوئی امید نہیں تھی لیکن وفاق میں موجودہ وزیر اعظم شاید ہمارے ہی بلوچستان کے ایک آدھ لیڈران کے مرہون منت ہیں تو امید تھی کوئی نوید ملے گی لیکن یہاں بھی صورتحال کچھ خاص نہیں بدلہ، لیڈران کی انرجی سب ضائع چلی گئی اور آخر آج وہ بھی تھک گئے اور حسبِ معمول ایوان میں مزید ان کے ساتھ بھی رہنا گوارہ نہیں کیا۔

ہر طرف سے مایوسی کا عالم، غم کی کیفیت ہے، باقی تمام حربے بھی آزما کر دیکھ لیا لیکن کہیں سے بلوچ مسائل پہ کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں مِلا تو آئیں اس مایوسی کی کیفیت میں اپنے قوم کے ساتھ ایک عہد کرتے ہیں کہ یکجاں یکمشت اور ہمیشہ بلوچ قومی سوال اور بلوچ کے مسائل پہ لبیک کہیں گے اور ہر فورم سے ہر سطح سے بلوچ کے لئے جہد جاری رکھیں گے چاہے وہ طلبا ہوں سیاسی رہنماء ہوں یا کاروباری سماجی شخصیت یا پھر عام لگتمال بزغر بلوچ، اپنے قوم سے وفا زندہ قوموں کی پہچان ہوتی ہے اور وفا، ہم آہنگی، یکجہتی سے ہی ہوتی ہے تو خدارا یکجاں رہے متحد رہیں پھر کوئی طاقت ہمیں انتشار کا شکار نہیں کرسکتا۔

میرا یہ ایمان ہے بہت جلد بلوچ وطن میں شادمانی ہوگی اور پھر سے ایک خوشیوں کی بہار آئے گی۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں