بلوچ قوم پرست آزادی پسند رہنماء ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے اپنے ایک بیان میں عالمی برادری سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ عالمی قوانین کے عین مطابق اپنی قومی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ پاکستان ہماری قومی تحریک کو کچلنے کے لیے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔ ان جرائم کی ارتکاب میں پاکستانی فوج کو عدلیہ سمیت ریاست کے تمام اداروں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ عالمی قوتیں پاکستانی جنگی جرائم کا جائزہ لینے کے لیے بلوچستان میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیج دیں اور انہی حقائق کی روشنی میں پاکستان پر معاشی پابندیاں عائد کریں۔
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ جن عالمی طاقتوں نے اپنی خارجہ پالیسی کو انسانی حقوق کی پاسداری سے مشروط کی ہے، وہ اس امر کا ادراک کریں کہ بلوچستان میں اجتماعی قبریں دریافت ہو رہی ہیں، لوگوں کو اجتماعی سزا کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان جرائم کے خلاف عالمی طاقتوں کی جانب سے خاموشی انسانی حقوق سے ان کی دلچسپی کے دعووں کو مشکوک اور مفادات کے حصول کے لیے دباؤ کا حربہ ظاہر کرتی ہے۔ بصورت دیگر کوئی ایسی وجہ نہیں کہ عالمی طاقتیں بلوچستان میں پاکستان کی انسانیت کے خلاف جرائم پر خاموش رہیں۔
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا ہمارے ہمسایہ ممالک انڈیا، افغانستان اور ایران نے اسی طرح خاموشی پر اکتفا کیا تو پاکستان نے سات دہائیوں میں ہمسایہ ممالک کے ساتھ جو کیا ہے، وہ ان میں مزید تیزی لائے گی اور مداخلت بڑھائے گی۔ ان تمام مسائل کا حل بلوچستان کی آزادی میں مضر ہے۔
بلوچ رہنما نے کہا بلوچ قوم عالمی قوانین کے مطابق اپنی آئینی اور فطری پیدائشی حق آزادی کیلئے جدوجہد کر رہی ہے۔ بلوچستان ایک ایسے اسٹریٹجک لوکیشن پر واقع ہے کہ اگر ہماری آزادی کی جدوجہد کی حمایت اور مدد نہیں کی گئی تو یہاں پاکستان اور چین کی موجودگی کی وجہ سے پوری دنیا متاثر ہوگی۔ چین کے ساتھ پاکستان کی شراکت داری اور چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) جیسے استحصالی منصوبوں پر پیش رفت جہاں بلوچ قوم کے لیے واضح تباہی ہوگی وہاں اس خطے میں طاقت کی توازن میں ایسی بگاڑ کا سبب بنت گی جس کا خمیازہ پوری آزاد دنیا کو بھگتنا پڑے گا۔
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ پاکستان کی قیام میں محکوم قوموں کی کوئی رضا شامل نہیں تھا۔ پاکستان مغربی طاقتوں کا پروجیکٹ تھا۔ اس پروجیکٹ کے لیے کامیابی کے لیے اصل جدوجہد بنگال نے کیا تھا۔ مسلم لیگ کی بنیاد وہاں رکھی گئی۔ بنگالیوں نے اس غلطی کا جلد ہی احساس کیا اور اپنے آپ کو پاکستان سے الگ کیا لیکن ہمارے کچھ بھٹکے ہوئے لوگ اب بھی اس deep state سے امیدیں باندھے ہوئے ہیں۔ سندھ، کشمیر اور گلگت بلتستان کے لوگ عملاَ اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ بلوچ قوم ان کی جدوجہد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ پشتون قوم میں جذبہ آزادی اور خواہش پروان چڑھ رہا ہے اور پشتون نوجوانوں نے اپنی غلامی کا احساس کیا ہے اور آزادی کی اہمیت سے واقف ہیں۔ تمام قومیں اس ریاست سے بیزار ہیں اور سامراجی گماشتہ ملک پاکستان سے مقبوضہ قومیں اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا پاکستان ایک مکمل طور پر ناکام ریاست بن چکی ہے۔ بلوچ قوم بالخصوص نوجوان نسل نے انمول قربانیاں دی ہیں اور ان قربانیوں نے ہماری منزل کو قریب تر کر دیا ہے لیکن آزادی کی حصول کے لیے ہمیں وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ جدوجہد اور اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے۔