سول سوسائٹی تربت کے کنوینئر گلزارِ دوست پنجگور سٹی ایریا میں پہنچ گئے، بونستان کے مقام پر سول سوسائٹی، سیاسی و سماجی رہنماؤں، حق دو تحریک، خواتین ، بچوں سمیت اور دیگر شہریوں نے شاندار استقبال کیا اور ریلی کی شکل میں گلزار دوست کا کاروان سی پیک روڈ پر جب چتکان کے علاقے میں پہنچا تو جلسے کی شکل اختیار کی۔
اس دوران استقبالیہ سے گلزار دوست، یعقوب جوسکی، میر غلام جان، آغا شاہ حسین ،ملا فرہاد، صمد رھچار، ماہ جبین، مائل، یونس بلوچ اور دیگر نے خطاب کیا۔
مقررین نے کہا کہ ایک طرف نوجوانوں کو لاپتہ کیا جارہا ہے دوسری جانب منشیات سے نوجوان نسل کو تباہ کیا جارہا ہے۔
گلزارِ دوست نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجگور کے سول سوسائٹی، عوام، سیاسی اور سماجی رہنماؤں، حق دو تحریک، خواتین اور دیگر ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جہنوں نے پنجگور پہنچنے پر استقبال کرکے حوصلہ دیا۔
گلزار دوست نے اپنے خطاب میں کہا کہ میرے تربت سے کوئٹہ پیدل مارچ کا مقصد تمام لاپتہ افراد کی باحفاظت بازیابی منشیات اور کا خاتمہ، ایف سی کو بلوچستان میں آبادی سے نکالنا شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ احساس انسان کو چھین کی نیند نہیں دیتا ہمیں اپنے عوام کی خدمت اور ہر قدم پر ساتھ دینا ہے سب سے بڑا مسئلہ لاپتہ افراد کا ہے، لاپتہ افراد کی باحفاظت بازیابی ہے، دوسرا مسئلہ منشیات کا ہے جوکہ ایک ناسور کی طرح ہے سر عام بک رہا ہے اس کو بند ہونا چاہیے ایک مسئلہ ایف سی کا ہے ہر محلے، گلیوں، سکولوں کے چھتوں پر موجود ہیں اور لوگوں کے زمینوں پر قبضہ کر رہے ہیں جس کیوجہ سے خواتین کو مشکلات کا سامنا ہے ۔ اس گھر کی حالت دیکھو جس کے بچے اور بھائی لاپتہ ہیں۔ کوئٹہ میں جاکر دھرنا میں ساتھ دیں۔ لاپتہ افراد کی بازیابی تک جدوجہد جاری رہے گا۔ قربانی دینے کا وقت آگیا ہے۔ عید کیلئے قربانی دینی ہے۔ ایف سی کو بلوچستان سے نکالنا ہے، منشیات کا خاتمہ کرنا ہے تو جدوجہد کی ضرورت ہے۔