سرکاری میڈیا کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کل اپنے دورے پر بلوچستان کے ضلع نوشکی آئینگے۔ وزیر اعظم علاقے میں امن امان کی صورتحال کا جائزہ لینگے-
میڈیا کے مطابق عمران خان اپنے دورے میں نوشکی میں حالیہ پاکستانی فورسز پر حملوں کا جائزہ لینگے اس سے قبل صوبائی وزراء نوشکی شہر کا دورہ کرچکے ہیں گذشتہ روز بلوچستان کے وزیر اعلی قدوس بزنجو بھی نوشکی کے دورے پر گئے تھے-
یاد رہے نوشکی میں 2 فروری کی شب بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ کی جانب سے فرنٹئر کور کے ہیڈکواٹر پر حملے کے بعد سے گذشتہ پانچ روز سے علاقے میں موبائل نیٹورک اور انٹرنیٹ بند ہیں جبکہ علاقہ مکینوں کی آزادانہ نکل و حرکت پر اب بھی پابندی عائد ہے-
نوشکی کے مختلف شاہراہوں پر ایف سی کی جانب سے روکاوٹیں کھڑی کی گئی ہے جبکہ علاقہ میں سخت ناکہ بندی کردی گئی اس دوران علاقہ ذرائع سے موصول ہونے والے اطلاعات کے مطابق نوشکی سے اب تک درجنوں لوگ حراست میں لئے گئے ہیں-
ٹی بی پی نے علاقہ ذرائع کی جانب سے فراہم کئے گئے اطلاعات کے بنیاد پر دو افراد کی شناخت کرلی ہے جنہیں نوشکی حملے کے دوران کلی جمالدینی سے فورسز نے حراست میں لیا ہے دونوں نوجوانوں کی شناخت عاصم اور وحید کے ناموں سے ہوئی ہے جبکہ انٹرنیٹ بندش کے باعث حراست میں لئے گئے دیگر افراد کی شناخت اب تک نہیں ہوسکی ہے-
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے ان واقعات کی تصدیق کرتے ہوئے بیان جاری کیا ہے کہ گزشتہ 3 دن کے اندر نوشکی اور پنجگور سمیت دیگر علاقوں میں بے گناہ افراد کو نشانہ بناکر قتل کیا گیا ہے اور متعدد افرد کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا-
دوسری جانب پنجگور میں بجلی اور انٹرنیٹ جزوی طور پر بحال کردی گئی ہے مجید بریگیڈ کے حملوں کے بعد سے فورسز کا نوشکی اور پنجگور میں زمینی اور فضائی گشت جاری ہے جبکہ پنجگور سے حراست میں لئے گئے پانچ افراد کی شناخت ہوگئی ہے۔
دریں اثناء گذشتہ شب پاکستان فورسز نے پنجگور کے مختلف علاقوں سے پانچ افراد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جن کی شناخت ملک میران، بالاچ، عقیل، عبدالکریم اور شبیر کے ناموں سے ہوئی ہے۔ ان میں سے ملک میران کو پنجگور کے علاقے عیسی اور دیگر کو وشبود سے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا گیا ہے-