گوادر میں شراب خانوں کی بندش، بلوچستان ہائی کورٹ میں درخواست کی سماعت

566

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں وائن شاپس کی بندش اور لائسنس کی منسوخی کے خلاف بلوچستان ہائیکورٹ میں گذشتہ روز دائر درخواست کی سماعت کے دوران حکومتی فیصلے کو مسترد کیا گیا –

تفصیلات کے مطابق شراب خانوں سے متعلق درخواست ہندوب رادری و اقلیتوں کی جانب سے بلوچستان ہائیکورٹ میں دائر کی گئی تھی-کیس کی سماعت بلوچستان ہائیکورٹ کے جج جسٹس نذیر احمد لانگو نے کی-

جبکہ ہندوبرادری کی جانب سے کیس کی پیروی سینئر قانون دان امان اللہ کنرانی نے کی- درخواست میں بتایا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے ہمیں سنا گیا اور نہ ہی ہمیں نوٹس جاری کیا گیا-

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ حکومت کی جانب گوادر کے اقلیتی برادری اور ہندوؤںکے ساتھ زیادتی کی گئی ہے-

امان اللہ کنرانی نے عدالت میں کہا کہ حکومت نے لائسنس منسوخ اور کاروبار بند کرکے آئین کے آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی کی ہے-

اس موقع پر بلوچستان ہائیکورٹ نے ہندوؤں اور اقلیتی برادری کو عبوری طور پر دکانیں کھولنے کی اجازت دیدی-

بلوچستان ہائی کورٹ کے جج نے کہا کہ گوادر میں آئندہ سماعت پر ہندو اقلیتی برادری کو وائن شاپس کھولنے کی اجازت ہوگی-

عدالت نے کیس کی سماعت مارچ کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی-

خیال رہے کہ بلوچستان حکومت نے گوادر میں دھرنے کے شرکاء کے ایک مطالبہ پر گوادر کے تمام وائن شاپس بند کرنے کے احکامات دیئے تھے- ڈائریکٹر جنرل ایکسائز نے 15دسمبر 2021کو گوادر کے اقلیتی برادری کے تمام لائسنس منسوخ کردیئے تھے-

بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد حق دو تحریک کے سرابرہ ہدایت الرحمان بلوچ نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وائن شاپ کو عوامی طاقت سے کھلنے نہیں دینگے ۔

انکا کہنا تھا کہ گوادر کی ہندو برادری واضح اعلان کریں کہ وہ وائن اسٹور چاہتے ہیں یا نہیں ۔

ہدایت الرحمان نے کہا کہ جو ادارہ اللہّٰ اور رسول کے احکامات کا احترام نہ کرے اس ادارے کی ہم بھی احترام نہیں کرینگے ۔