خسرہ وباء نے بلوچستان کے مزید دو بچوں کی جانیں لے لی ہے، جیکب آباد میں خسرہ سے دو جڑواں بہنیں جانبحق جبکہ تیسری بہن کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے-
تفصیلات کے مطابق جیکب آباد کے رہائشی محسن نامی شخص کی دو جڑواں بیٹیاں دو سالہ ظہرہ اور کبری خسرہ کی وباء کا شکار ہوکر وفات پاگئی جبکہ تیسری بیٹی کی حالت بھی تشویشنا ک بتائی جاتی ہے جسے اسپتال میں داخل کردیا گیا ہے-
بلوچستان میں صحت کی سہولیات نہ ہونے سے خسرہ وباء سے بچوں کی اموات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے خسرہ وباء کے باعث اب تک بلوچستان کے مختلف علاقوں جن میں نصیر آباد سرفہرست ہے جو وباء سے متاثر رہے ہیں-
واضح رہے کہ ماضی میں بلوچستان کے متعدد علاقوں سے خسرے کی وباء سے متاثرہ افراد کی خبریں تواتر سے موصول ہوتی رہی ہے جن میں بڑی تعداد میں بچے شامل ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری خشک سالی اور علاقے میں بارشیں نہ ہونے کے باعث ہر وقت اُڑتی ہوئی گرد و غبار سے پیدا ہوتی ہے جو کمزور اور حساس بچوں کو سب سے پہلے نشانہ بناتی ہے۔بچوں میں جب ایک دفعہ یہ وباء پھیل جاتی ہے تو پھر معیاری اور طاقتور اینٹی بائیوٹیک ادویات بچوں کو دینے سے ہی یہ روکی جاسکتی ہے اور ادویات کا کورس مکمل کرانے سے یہ چیز رک سکتی ہے۔
سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں صحت کے حوالے سے سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ خسرہ جیسے بیماریوں کا کسی بھی ملک میں آرام سے علاج کیا جاتا ہے لیکن بلوچستان میں اس جیسے بیماریاں بچوں کی اموات کا تواتر سے سبب بنتی رہی ہیں۔