مشکے نلی کے اسکولوں میں اساتذہ کی کمی اور سہولیات کا فقدان تشویشناک ہے۔ بساک

194

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں مشکے نلی میں طلبا و طالبات کے اسکولوں میں ٹیچنگ اسٹاف کے کمی اور سہولیات کی فقدان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسکولوں کی حالت بلوچستان میں تعلیمی نظام کے مخدوشی کی دلیل ہے۔ تعلیم نظام کی مخدوشی نسلوں کو لاشعور اور ناخواندہ رکھنے کے مترادف ہے۔

انھوں نے کہا کہ مشکے نلی میں گورنمنٹ گرلز ھائی اسکول اور گورنمنٹ بوائز ھائی اسکول میں چند اساتذہ پڑھا رہے ہیں جبکہ اساتذہ کی اکثریت غیر حاضر ہے۔ اس حوالے سے علاقہ مکینوں کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا اور انتطامیہ سے درخواست کی گئی کہ تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے اور تعلیمی اداروں میں سہولیات مہیا کی جائیں ۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کی جانب سے یقین دہانیوں کے باوجود پیش رفت نہ ہونے کے باعث علاقہ مکینوں کی جانب سے احتجاج کے طور دونوں تعلیمی اداروں پر تالا بندی اور احتجاج ریکارڈ کرایا۔ بلوچستان کے تما م اضلاع میں تعلیمی نظام کا اسی حالت میں ہونا نہایت ہی تشویشناک ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ مشکے نلی کے علاقہ مکینوں کی جانب سے گرلز اور بوائز ھائی اسکول میں اساتذہ کی کمی اور سہولیات کے فقدان کے خلاف احتجاج کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ بلوچ عوام اس مخدوش تعلیمی نظام سے خائف ہے۔ جہاں اسکولوں سے لیکر یونیورسٹیوں تک کےلیے طالبعلم احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کر رہے اور سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہیں تو دوسری جانب حکومت مسلسل غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے اور شنوائی کے بجائے تعلیمی نظام کو مزید ابتری کی جانب لے جائی جا رہی ہے۔تعلیمی نظام کی جانب حکومت عدم توجہی اور عملی اقدا مات کا نہ ہونا نہایت ہی تشویشانک ہے۔
اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے کہا بلوچستان میں مخدوش اور ابتر تعلیمی نظام کو پرکھتے ہوئے عملی اقدامات کرنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے لیکن مسلسل احتجاجی مظاہروں اور ریلیاں نکالنے کے باوجد حکومت کا غیر سنجیدہ رویہ نہایت ہی تشویشناک ہے۔ ہم حکومت وقت سے اپیل کرتے ہیں کہ مشکے نلی سمیت بلوچستان کے تمام اضلاع میں قائم ھائی اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کو پورا کیا جائے اور تعلیمی اداروں میں ہونے والی بے ضابطگیون پر کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ طالبعلموں کو سہولیات میسر ہو سکیں۔