سندھی سیاسی کارکن رستم شر کے بیوی اور بچوں کی جبری گمشدگی انتہائی قابل مذمت ہیں – ماما قدیر بلوچ

457

سندھ کے مرکزی شہر کراچی میں پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے شکار سیاسی کارکنوں کی بازیابی کے لئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4532 دن مکمل ہوگئے –

اس موقع پر پشتون تحفظ موومنٹ کور کیمٹی کے ممبر خان محمد شیرخان، وائس آف مسنگ پرسنز سندھ کے رہنماء سارنگ رانی اور انکے دیگر ساتھیوں نے اظہار یکجتی کی-

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ سندھی سیاسی کارکن رستم شر کے خاندان کے افراد جن میں ان کی بیوی، بیٹی، بیٹا، بہو اور بھانجی شامل ہیں جنہوں پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے سندھ کے شہر پڈعیدن ( نوشہروفیروز ) سے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے، یہ عمل انتہائی قابل مذمت ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ دنیا دیکھے کہ کس طرح خفیہ اداوں کے اہلکار ایک شیر خوار بچے کو لاپتہ کررہے ہیں، کیا اب بھی دنیا خاموش رہے گی کہ ایک شیرخوار بچہ کس جرم میں ملوث ہوسکتا ہے، اور کونسے قوانین کے تحت خواتین و بچوں کو لاپتہ کیا جارہا ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ سندھی، پشتون اور دیگر اقوام کیساتھ ہونے والے ظلم کیخلاف خاموش نہیں رہینگے، ہم ہر فورم پر مظلوم اقوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر زیادتیوں کیخلاف آواز بلند کرینگے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج کا دن بلوچ تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا کہ ایک بلوچ بیٹی کریمہ بلوچ کس طرح دیار غیر میں سازش کے تحت قتل کیا گیا لیکن تاحال ان کے قاتلوں کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ پیش رفت دیکھنے میں نہیں آسکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کریمہ بلوچ بلوچستان کی ایک تواناں آواز تھی جس کو ہمیشہ کیلئے خاموش کرنے کی کوشش کی گئی لیکن شہید ہوکر وہ امر ہوگئی اور ہر بلوچ کے دل میں زندہ ہے۔