کوئٹہ پریس کلب کے سامنے پچھلے 22 دنوں سے بلوچستان کے نئے میڈیکل کالجز کے طلبا و طالبات کا احتجاجی کیمپ جاری ہے لیکن حکومت کی طرف سے ابھی تک کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
طلباء کا کہنا ہے کہ حکومتِ وقت اور بلوچستان کے حکمران اور نمائندے ہمارے مسلئے پر بلکل سنجیدہ نہیں ہیں 22 دنوں سے کوئٹہ کی ٹھٹرتی سردی میں احتجاجی کیمپ میں دن رات مختلف مشکلات سہہ رہے ہیں لیکن حکمرنوں کے کان میں جُوں تک نہیں رینگتی سب خوابِ خرگوش میں سو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر میر عبدالقدوس صاحب حکومتی حلف اُٹھانے کے بعد اپنے تقاریر میں فرماتے ہیں میرے دورِ حکومت میں بلوچستان کے عوام سڑکوں اور پریس کلب کے زینت نہیں بنیں گے لیکن حکومت کے کئے ہوئے دعوے صرف باتوں تک محدور رہا ہم پچھلے 22 دنوں سے اپنے جائز مطالبات اور پی ایم سی کے غیر آئینی مسلط شدہ خصوصی امتحان کے خلاف سراپا احتجاج ہیں لیکن حکام بالا ہمارے مسئلے پر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں وہ ہمیں مجبور کر رہے ہیں کہ ہم اپنے تحریک میں شدّت لائیں۔
طلبا و طالبات کا مزید کہنا ہے کہ ہم نے سارے دروازے کھٹکٹائے ہیں گورنر آف بلوچستان سے ہماری ملاقات ہوئی تھی انہوں نے ہمیں یقین دہانی کروائی لیکن 10 دن گزر گئے ابھی تک مسلئہ حل نہیں ہو سکا، 28 دسمبر کو سیکریٹری ہیلتھ نورالحق صاحب،ہیلتھ منسٹر سے بھی ملاقات کی بجائے مسئلہ کو حل کریں وہ ہمیں آمادہ کر رہے تھے۔
طلباء کا کہنا ہے ہماری قیمتی وقت ضائع کیا جارہا ہے چیف منسٹر صاحب کے پاس ہمارے مسئلہ کو سُننے کیلئے وقت نہیں۔