اجڑے دیار میں بہار کے وعدے
تحریر: نجیب اللہ زہری
دی بلوچستان پوسٹ
چمنِ گل و گواڑخ پر مالی کی ستم ظریفی نے اس کی رنگینی، نزاکتِ حُسن، پر ایسی قحطِ بہار مسلّط کر دی ہے کہ نہ وہ خوشبوؤں کی مہک ہے نہ تسکین روح کا امتزاج جھلکتا ہے، ہر طرف پھول مسلے جارہے ہیں مالی کی نفاق سے ظالم، گلستان کے ہر شبنم مزاج نازک کلیوں پر ظلم ڈھا رہا ہے-
جی ہاں کون کہتا ہے کہ یہ چمن اپنے سینے پر بسائے پھول تنہا چھوڑے گا نہیں بلکہ چمن کی دوستی بلبلوں کی لشکر سے ہے یہ بلبل نازک مزاج کلیوں، پھولوں، اور چمن کی زیب و زینت کے محافظ ہیں وہ ظالم کے ہاتھوں لگائی گئی آگ کو اپنے چونچ میں لائے بوند بوند سے بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں- بلوچستان وہ بد قسمت چمن ہے جس کے بلبل ہر طرح کی مصائب کو پسِ پُشت رکھ کر چمن کے قطرہ آب سے لیکر زرہ ریت کے تحفظ کے لئے جہد مسلسل میں ہیں-
بلوچستان اس وقت احتجاجی تحریکوں کی زد میں ہے زندگی کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے بنیادی حقوق کے لئے میدان سجائے بیٹھے ہیں حکمرانان وقت سے اپنے حقوق کی تلفی پر سخت نالاں ہیں بلوچستان کے تعلیمی اداروں سے طلباء کی جبری گمشدگیوں کے خلاف پورے بلوچستان میں طلباء تنظیمیں دو مہینے سے احتجاجاً تعلیمی ادارے بند کر کے اپنے دوست طلباء کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں، طلباء کے مطالبات بر حق ہیں حکومتی اور جامعہ بلوچستان کے وفود نے وقتاً فوقتاً مذاکرات کے دور کیئے مگر حکومت بلوچستان طلباء کی بازیابی کی اختیارات نہ رکھنے کی وجہ سے مزاکرات مزید طوالت کا شکار ہوئے بالآخر حکومت بلوچستان نے طلباء سے پندرہ روز کی مہلت مانگی مگر گزشتہ روز طلباء کی جانب سے مشترکہ پریس کانفرنس کے اعلامیہ کے مطابق حکومت اور جامعہ بلوچستان کی انتظامیہ کو دیئے گئے مہلت کی مدت ختم ہوئی ہے اب یہ تحریک بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے نکل کر پورے بلوچستان میں چلائی جائے گی –
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں دو ہفتوں سے ینگ ڈاکٹرز اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف احتجاج پر ہیں حکومت بلوچستان کی طرف سے ناکام مذاکرات کے بعد ینگ ڈاکٹرز کے خلاف پولیس کشی گی گئی جس میں درجن کے قریب ڈاکٹر پابند سلاسل ہوئے مگر ینگ ڈاکٹرز کی تحریک مزید مظبوط ہوئی بجائے مطالبات سے دستبردار ہونے کے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی بلوچستان حقوق نہ ملنے تک احتجاج جاری رکھنے کا عزم لیئے احتجاج پر بیٹھی ہے –
میڈیکل کے طلباء و طالبات کا پی ایم سی کے اسپیشل امتحانات کے حوالے سے نئی پالیسیز کے خلاف شال کی سڑکوں پر تعلیمی حقوق کے لئے احتجاج پر ہیں- سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی کی طالبات احتجاج پر ہیں سول سیکرٹریٹ کے ملازمین احتجاج پر ہیں کوئٹہ میں خواتین کو نوکری کا جھانسہ دیکر ان کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے گینگ سکینڈل کا مسئلہ جس پر پورے بلوچستان میں احتجاج ریکارڈ کروائے جا رہے ہیں-
پچھلے ایک ماہ سے مکران کے تینوں اضلاع میں گوادر کو حق دو تحریک مولانا ہدایت الرحمٰن کی قیادت میں جاری ہے بقول حکومتی وزراء کے گوادر کو حق دو تحریک کے تمام مطالبات جائز ہیں مولانا ہدایات الرحمٰن کے مطالبات یقیناً پورے بلوچستان کے مطالبات ہیں –
پورے بلوچستان میں سڑکوں، ترقیاتی منصوبوں کے جال کے بجائے ایف سی چیک پوسٹوں کے جال بچھائے گئے ہیں بلوچستان میں کوئی ایسا شخص نہ ہوگا جس کا شناختی کارڈ اپنی صحیح حالت میں ہو چیک کرا کرا کر کارڈ کا رنگ ہی پھیکا پڑ گیا ہے- چیک پوسٹوں پر معزز، معمر، اور خواتین کی تذلیل معمول کی بات بن چکی ہے- بلوچستان اور ایران بارڈر پر کاروباری مشکلات کا سامنا پورے بلوچستان کے غریب عوام کو ہے-
اس وقت بلوچستان کے ستر فیصد نوجوانوں کا روزگار بارڈر سے منسلک ہے ایران بارڈر پر کام کو روکنا بلوچستان کے نوجوانوں کو غربت و افلاس میں مبتلا کرنے کے مترادف ہے- گوادر سمیت پورے بلوچستان میں منشیات کی آزادانہ ترسیل سے بلوچستان کے لاکھوں نوجوان منشیات کے عادی بن چکے ہیں بلوچستان میں منشیات کا کاروبار عروج پر ہے جو کہ مقتدر قوتوں کی پشت پناہی میں جاری ہے-
پوری دنیا میں ساحل پر ٹرالرز کا شکار کرنا ممنوع ہے ساحل پر شکار کرنا سمندری حیات کی نسل کشی کرنا ہے مگر افسوس کہ گوادر کے ماہی گیروں کو سمندر میں اترنے کی اجازت نہیں مگر چین اور سندھ کے پچاس سے اوپر ٹرالرز گوادر کے ساحل پر شکار کر رہے ہیں جو کہ گوادر کے ماہی گیروں کی حق تلفی کے مترادف ہے ہزاروں ماہی گیروں کے گھروں میں چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں-
گوادر کو حق دو تحریک کے ساتھ حکومتی وفود نے مذاکرات کیئے مگر ناکام رہے بلوچستان میں بہار لانے کے لئے ہمیشہ حکومت ناکام اور بے معنی وعدے کرتی رہتی ہے مگر کسی کو بھی حکومتی وزراء پر یقین نہیں کیونکہ وہ بے اختیار ہوتے ہیں بس کچھ قسمیں، وعدے کرنے کے لئے فرنٹ لائن پر آنے کے اختیارات رکھتے ہیں- بلوچستان میں جس کی بھی حکومت ہو وہ عوامی حمایت کھو دیتی ہے اس کی بنیادی وجہ حکومت کا جمہوری انداز میں منتخب نہ ہونا ہے بلکہ خلائی مخلوق کے من پسند سے انتخابات کے زریعے منتخب ہونا ہے-
بلوچستان اس وقت مسائلستان بن چکا ہے بلوچستان حکومت کے پاس ایک سپاہی تعینات کرنے کی اختیارات بھی نہیں ہیں وہ بلوچستان میں مسنگ پرسنز، طلباء، ینگ ڈاکٹرز، سول سیکرٹریٹ ملازمین سمیت گوادر کو حق دو تحریک کے مطالبات کیسے پورے کرے گی بلوچستان میں جب تک خلائی مخلوق کی مداخلت بند نہ ہوگی اور عوامی مفادات پر کام نہیں ہوگا بلوچستان کے مسائل کا حل بالائے بام ہے-
وفاقی حکومت سمیت بلوچستان حکومت کا بااختیار ہونا بلوچستان میں عوامی مسائل کے حل میں اہمیت رکھتا ہے عوامی مفادات پر عوام کے خلاف ہی طاقت کا استعمال بلوچستان حکومت اور مقتدر اداروں کے لئے مزید مشکلات پیدا کرے گی بلوچستان حکومت سنجیدگی کے ساتھ مسنگ پرسنز، طلباء، گوادر میں ماہی گیروں کے مسائل پر جب تک کام نہیں کرے گی بلوچستان میں مسائل مزید بڑھتے جائیں گے،
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں