بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ تیرہ نومبر یوم بلوچ شہداء کی مناسبت کی بلوچستان اور بیرون ملک پروگراموں کا انعقاد کیا گیا۔
لندن میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں بلوچ سیاسی ورکروں کے علاوہ خواتین اور بچوں نے بھی شرکت کی۔
جنوبی کوریا میں شہدا کی یاد میں خاموشی، بلوچ قومی ترانہ اور شہداء کی تصاویر سجا کر شمعیں روشن کی گئیں۔ اسی طرح جرمنی کے شہر ہنوفر میں شمعیں جلاکر شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ یونان میں تیرہ نومبر کی مناسبت سے ایک یادگاری ریفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
لندن ریفرنس سے بلوچ دانشور، تاریخ دان ڈاکٹر نصیر دشتی، ممتاز محقق، مصنفہ اور کالم نگار ڈاکٹر عائشہ صدیقہ، ورلڈ سندھی کانگریس کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر لکھو لوہانہ، انسانی حقوق کے سرگرم رکن نور مریم، بی این ایم ڈائسپورہ کے ڈپٹی آرگنائزر حسن دوست بلوچ، بی این ایم لندن زون کے فہیم بلوچ، بلوچ ہیومن رائٹس کونسل کے انفارمیشن سیکرٹری قمبر مالک بلوچ نے خطاب کیا اور زرنش بلوچ نے نظم پڑھ سنائی جبکہ اسٹیج سیکریٹری کے فرائض سکندر بلوچ نے سرانجام دیئے ۔
ریفرنس کے آغاز میں شہداء کی عقیدت میں کھڑے ہوکر دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
مقررین نے کہا کہ آج کے دن ہم ان عظیم انسانوں کی یاد میں یہاں اکھٹے ہوکر ان کو یاد کررہے ہیں جنہوں نے ہمارے اور ہمارے آنیوالے نسلوں کی بہتر اور آزاد مستقبل کیلئے اپنے سروں کی قربانی دی ہے۔ ان کیلئے جو بھی الفاظ ادا کئے جائیں وہ کم ہیں ۔ آج کا دن ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ آج ہم اپنی تمام ذاتی مصروفیات و زد اور انا کو چھوڑ کر یک نقاطی ایجنڈہ وطن کی آزادی پر ایمانداری اور وفاداری کے ساتھ ایک ہو کر اس کاروان کو منزل مقصود تک پہنچانے میں جدوجہد کریں۔
غلام اقوام کی کوشش زنجیریں توڑنا ہونی چاہیئے۔ دنیا میں آزاد سانسیں لینے کے علاوہ اور کچھ نہیں ۔
انہوں کے کہا کہ آج کی دن ہمیں شہید محراب خان اور ان کے ساتھیوں کا یاد دلاتا ہے۔ انہوں نے بادشاہی تخت و تاج کو ایک طرف رکھ کر غلامی سے انکار کرتے ہوئے ظالم اور قابضین کو للکارتے ہوئے جام شہادت نوش کرکے بلوچ کے آنے والے نسل کو بھی قربانی دینے کی جذبہ سے روشناس کرایا۔ اسی دن سے لیکر آج تک بلوچ قوم اس سیاہ اور تاریک غلامی کی خاتمے کیلئے مزاحمت کرتے چلے آرہے ہیں اور اسگ غلامی کو قبول کرنے سے انکار کرکے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرتے آرہے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ آج ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنی آزادی کی جدوجہد کو غلامی کی خاتمے تک جاری رکھ کر ایک آزاد و روشن خیال اور تمام سماجی برائیوں سے پاک وطن بنانے میں سرخرو ہونگے۔ سیاسی لیڈرز اور ورکروں کی اتنی بڑی تعداد میں جانی قربانیوں کی بدولت ہم ضرور اپنے وطن کو اس غلامی سے آزاد کرواکر ایک روشن و جمہوری وطن جو دنیا اور ہمارے ہمسائیوں کیلئے ایک خوشحال وطن ہو، بنانے میں سرخرو ہونگے۔
بی این ایم کی یہی کوشش رہی ہے کہ ہم وطن کیلئے جدوجہد کرنے والے تمام سیاسی پارٹیوں سے ملکر آگے بڑھیں۔