کیا یہ سچ ہے (آخری حصہ)
تحریر:شئے رحمت بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
میں مانتا ہوں کہ اگر کوئی سپاہی شعور کی آخری حد تک پہنچ جائے تو وہ سب کچھ قربان کرنے کےلئے تیار ہوجاتا ہے، اگر وہ شعور کی انتہاء تک نہیں پہنچ پائے، وہ مایوسی میں جدوجہد جاری رکھتے ہیں، جس کا نتیجہ اچھے کے بجائے بدتر سے بدتر نکلتا ہے، وہ اپنے آپ کو اپنے مقصد سے دور کردیتا ہے، اگر شعور کی انتہا کو پہنچ جائے تو وہ اپنی خامیوں کو نکال کر خوبیوں میں تبدیل کرتا ہے ، اور ایک مکمل جنگجو بن جاتا ہے۔
شہید نوتک جان اپنے مضامین میں اکثر اس بات کو سمجھانے کی کوشش کرتے کہ بلوچ قومی جنگ کو، ایک قومی جنگ سمجھ کر لڑنا چاہئے ، مطلب یہ ہے کہ بلوچ جنگجو بلوچ جہدکار ، عیش اور آرام کی طرف جلدی قائل ہوجاتے ہیں ، جس کی مثال ہم کو ہر جگہ ملتی ہے کہ وہ ہر طرح کے لوگوں کو راز بتاتے ہیں جو بعد میں ان کے سر کا درد اور نقصان بن جاتا ہے۔ ان کو پتہ نہیں ہوتا کہ وہ عیش اور آرام عارضی ہیں، یہ لوگ اور حالات بدل جائینگے۔
نوتک جان ، آپ کا یہ بات سچ نکلا کہ آپ نے مجھے سمجھاتے ہوئے کہا کہ انقلاب ایک شخص سے آتا ہے اور پورے ، دنیا میں بٹ جاتا ہے ، آپ نے سچ کہا اور آپ وہی انقلابی نکلے ، جو جیتے جی اپنے آپ کو ایک مثال بنایا کہ ، سب آپ جیسا بننا چاہتے تھے ، لیکن افسوس آپ کے جانے کے بعد وہ آپ کے دیئے گئے درس اتنا جلدی بھول گئے ، آپ ایک ایسے مقصد کےلیے قربان ہوئے کہ ، دنیا کی تاریخ کے روشن ترین صفحوں پر آپ کا نام رہیگا ۔
آپ کی قربانی اور آپ کے حالات زندگی کے بارے میں ایک مضمون میں پورا قصہ بیان نہیں ہوسکتا ، ایک لکھاری کے بس کی بات نہیں ہے ، آپ کا صرف یہ عظیم فیصلہ جو آپ اپنے زندگی کو قربان کرنے کے لئے اٹھائیں، صرف یہی ایک پورا کتاب ہے ، یہ وفا کا قصہ ایک مضمون میں کہاں بیان کیا جاسکتا ہے ، یہ شعور ، انقلاب ، یہ جرّت و جزبہ ، یہ عشق ، یہ محبت ، یہ قوم دوستی ، وطن پرستی ، کیسے بیان ہوسکتا ہے ؟
نوتک جان آپ کی قربانی الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا ، جس طرح رسول حمزہ توف اپنے کتاب میں لکھتے ہیں ، پرند جتنا چھوٹا ہوتا ہے ، خون کی مقدار اتنا ہی کم ہوتا ، جب وہ بڑا ہوتا ہے خون کی مقدار اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے ، میرے قلم کے سیاہی کا بھی یہی مثال ہے ، شاید میرا قلم آپ سے انصاف نہیں کرپائے ، لیکن ایک بڑا لکھاری ضرور آپ کے بارے میں لکھ سکتا ہے ۔ اسی کے ساتھ آپ کا شاگرد آپ سے اجازت چاہتا ہے۔
اللہ حافظ
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں