جامعہ بلوچستان سے دو طلباء کی جبری گمشدگی کے خلاف ساتھی طلباء و طلباء تنظیموں نے آج یونیورسٹی گیٹ پر دھرنا دے کر گیٹ کو تالا لگادیا ہے –
طلباء نے آج بڑی تعداد میں جامعہ کے گیٹ پر دھرنا دے کر جامعہ میں تعلیمی سرگرمیاں معطل کردیے اور مطالبات کے پورے ہونے تک طلباء کا دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے، دھرنے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مظاہرین نے اپنے مطالبات پیش کئے-
مظاہرین کے مطابق بلوچستان یونیورسٹی میں ایک ہفتے سے مسائل چل رہے ہیں، جامعہ کے اندر سے دو ساتھی طلباء کی جبری گمشدگی کی اطلاع انتظامیہ کو دی لیکن انتظامیہ اس حوالے سے کوئی مثبت رویہ نہیں اپنا رہا –
مظاہرین کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ تسلی بخش جواب نہیں دے رہی جس کے باعث طلباء نے مجبور ہوکر تمام سرگرمیاں معطل کردی ہے اور مطالبات پورے ہونے تک یونیورسٹی بند رہیگی –
مظاہرین کے مطابق جامعہ انتظامیہ مظاہرین طلباء کو دھمکا رہے ہیں لیکن جب تک ہمارے گمشدہ ساتھی طلباء منظر عام پر نہیں آتے دھرنا جاری رہیگا –
طلباء کے مطابق انتظامیہ معاملے کو چھپانے کی کوشش کررہا ہے اور بتایا گیا ہے کہ طلباء کے جبری گمشدگی کے وقت جامعہ کے کیمرے بند تھے –
مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ سہیل بلوچ اور فسیح بلوچ کی گمشدگی کی ایف آئی آر وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی پہ درج کیا جائے-