سندھ پولیس اور بلوچستان کی غریب عوام ۔ شوھاز بلوچ

267

سندھ پولیس اور بلوچستان کی غریب عوام

تحریر:شوھاز بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچستان کی غریب عوام تو پہلے سے ہی باقی سہولیات سے محروم ہے ،لیکن بلوچستان میں ہم جن نااہل حکمرانوں کی وجہ سے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں وہ کچھ نہیں کر تے۔ ہمیں اپنے علاج کے لیے کراچی کا رُخ کرنا پڑتا ہے مگر اب ہمیں کراچی جیسے شہر میں بھی نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ یہاں کی رشوت خور پولیس ہمارے ان غریب بزرگوں کو تنگ کرتی ہے جو بلوچستان سے اپنی بیماری کے علاج کے لیے کراچی آتے ہیں، جو لاچاری اورمجبوری کی وجہ سے چندہ کر کے کسی سے ہزار پانچ سو لے کر یہاں کراچی آتے ہیں اور سول ہسپتال میں داخل ہوتے ہیں۔ دن رات ذلیل وخوار ہونے کے باوجود جب یہ بیچارے لیمارکیٹ سے لےکر سول ہسپتال تک آتے ہیں تو ان لوگوں کو روک کر پوچھا جاتا ہے کہ کہاں سے آرہے ہو؟ کہاں جارہے ہو شناختی کارڈ دکھاٶ تلاشی دو۔

جب انہیں پتہ چلتا ہے کہ بلوچستان سے آرہے ہیں تو پیسے مانگنا شروع کر دیتے ہیں اگر آپ زیادہ کچھ بولینگے تو آپ کو تھانے Lock Up) کی دھمکیاں دے کر زبردستی سے پیسے چھینا جاٸیگا اس وجہ سے بلوچستان کے لوگ اپنے پیاروں کا علاج بھی نہیں کروا سکتے صرف اپنے پیاروں کی لاشیں لیکر واپس جاتے ہیں ایسے ہزاروں لوگ بلوچستان کے یہاں پر ذلیل و خوار در بہ در ہیں،انھیں کوئی بھی پوچھنے والا نہیں ہے۔

حکومتی ادارے ہونے کے باوجود ان کی حالت ابتر ہے ۔ صحت وصفائی کانظام نہ ہونے کے برابر ہے۔ اکثر ہسپتالوں میں مریض وارڈ میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے زمین پر لیٹے ہوتے ہیں اور ڈاکٹروں کا رویہ اپنے مریضوں سے ایسا ہے جیسے وہ جانورں کو دیکھ رہے ہوں۔

بلوچستان میں ہزاروں کی تعداد میں سرکاریhospitals ہوتے ہونگے لیکن نہ اچھے doctors ہیں نہ medicins نہ بنیادی سہولیات نہ ہسپتالوں میں ایمرجنسی سسٹم ٹھیک ہے۔ اس نہ محرومی کی وجہ سے بلوچستان کے لاچار لوگ یہاں آتے ہیں اپنے پیاروں کی زندگیاں بچانے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ یہ بھتہ خور پولیس (جو خود کو قانون کے رکھوالے کہتے ہیں) بلوچستان کے مظلوم و محکوم عوام جو علاج کے لیے آتے ہیں ان تک کو نہیں بخشتے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں