بلوچ خواتین و بچوں کی جبری گمشدگی پر نام نہاد قوم پرست خاموش ہیں – ماما قدیر بلوچ

182

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم وی بی ایم پی کے لاپتہ افراد کے لئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4500 دن مکمل ہوگئے، مشکے سے ایک وفد نے آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی –

کیمپ آئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے لوگوں کی جبری گمشدگی و ریاستی فورسز کے ہاتھوں قتل کے واقعات جاری ہیں ریاست مختلف طریقوں سے لاپتہ افراد کو قتل کررہے ہیں اور بلوچستان کے مختلف علاقوں سے جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے –

ماما قدیر بلوچ کے مطابق بلوچستان کے مختلف اضلاع میں ریاستی بربریت جاری ہے گذشتہ روز سیکورٹی فورسز نے دو بلوچ خواتین جنکی شناخت برپی اور نیال بی بی کے نام سے ہوئی ہے فورسز نے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے –

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ خواتین و بچوں پر ریاستی بربریت کا سلسلہ پرانا ہے بلوچستان میں موجود نام نہاد قوم پرستانہ سیاست کے دعویدار ایسے واقعات پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں جو انکے بے حسی کو ظاہر کرتی ہے –

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ کے اس جدید دور میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ افسوسناک اور دنیا کی اس پر خاموشی حیران کن ہے اقوام عالم کو آگے آکر اس ظلم کے خلاف اقدامات اٹھانے چاہئے ۔