برطانیہ، اٹلی اور جرمنی میں ’اومیکرون‘ کے کیسز، اسرائیل کی سرحدیں بند

188

برطانیہ، جرمنی اور اٹلی میں کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ برطانوی وزیراعظم نے اس پر قابو پانے کے لیے ضوابط مزید سخت کر دیے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مزید ممالک جنوبی افریقہ کے ساتھ سفری پابندیوں کا اعلان کیا ہے جہاں سے سامنے آنے والے نئے کورونا ویرئینٹ نے دنیا کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

برطانوی وزیر صحت ساجد جاوید نے اومیکرون کے دو کیسز کی شناخت ہونے کے بعد کہا تھا کہ ان کا تعلق جنوبی افریقہ سے آنے والے مسافروں کے ساتھ نکلا۔

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ برطانیہ آنے والے تمام مسافروں کو اس وقت تک قرنطینہ میں رہنے کی ضرورت ہوگی جب تک ان کا منفی پی سی آر ٹیسٹ نہیں آجاتا۔

اے ایف پی کے مطابق بورس جانسن کا کہنا تھا کہ دکانوں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں ماسک پہننا دوبارہ لازمی قرار دے رہے ہیں۔

جرمنی کی ریاست باویریا کی وزارت صحت نے بھی اومیکرون کے دو کیسز کی تصدیق کی ہے اور کہا کہ جنوبی افریقہ سے دو افراد میونخ ایئرپورٹ کے ذریعے داخل ہوئے اور انہوں نے خود کو آئسولیٹ نہیں کیا تھا۔

ادھر اسرائیل نے کہا  ہے کہ وہ ملک میں تمام غیرملکیوں کا داخلہ بند کرے گا اور وائرس کو روکنے کےلیے موبائل فون ٹیکنالوجی استعمال کرے گا۔

اٹلی نے نیشنل ہیلتھ انسٹیٹوٹ کا کہنا ہے کہ میلان میں موزمبیق سے آنے والے ایک شخص میں اومیکرون کی شناخت ہوئی ہے۔

چیک رپبلک کے حکام نے بھی کہا ہے کہ وہ نیمیبیا سے آنے والے مشتبہ شخص میں اس ویرئنٹ کی موجودگی کا جائزہ لے رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا کی یہ نئی قسم باقیوں کی نسبت زیادہ پھیلنے والی ہے۔

آسٹریلیا میں محکمہ صحت کے حکام نے جنوبی افریقہ سے آنے والے دو افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہونے کے بعد ٹیسٹ کرنے کی رفتار تیز کر دی ہے۔

نیدرلینڈز کے حکام نے کہا ہے کہ رواں ہفتے جنوبی افریقہ سے آنے والے جن 61 مسافروں میں کورونا وائرس کی شناخت ہوئی تھی وہ اومیکرون کے کیسز ہو سکتے ہیں۔