بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے ہوشاپ واقعے کے تناظر میں کہا ہے کہ غلامی کے تہتر سالہ ذلت آمیز تجربے نے بلوچ کے دل میں آزادی کے لیے وہ محبت پیدا کی ہے کہ پاکستانی فوج کی وحشت ناک بربریت، دہشت گردی اور جنگی جرائم ان کے حوصلے پست نہیں کرسکا۔ ہوشاپ واقعے پر بوڑھے بلوچ کی جرات اور وقت کے فرعون کے سامنے ایستادگی نے ایک دفعہ پھر ثابت کر دیا کہ بربریت اپنی ہی کوکھ میں اپنی فنا کا بیج پال رہی ہوتی ہے اور کسی بھی وقت تاریخ کی عدالت میں قبضہ گیریت اور دہشت گردی کے خلاف حق کی لڑائی میں فیصلہ سنائے گی اور باطل قصہ پارینہ بن جائے گا۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا ہوشاپ جیسے واقعات آزادی کے سفر میں تاریخی موڑ ہیں۔ یہ ہمارا امتحان لیتے ہیں۔ یہ دوست و دشمن کی پہچان کراتے ہیں۔ یہ آگے بڑھ کر دشمن کا مقابلہ کرکے امرتا حاصل کرنے،تحریک میں نئی توانائی فراہم کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ ہوشاپ واقعے کے خلاف بلوچ قومی ردعمل نے بلوچ کو بربریت سے زیرکرنے کی جارحانہ پالیسی اوردہشت گردی نے ایک بارپھرپاکستان کے حصے میں روسیاہی لکھ دیا اوربلوچ سرخرو ہوا۔
انہوں نے کہا بلوچ قومی تحریک عوامی رنگ میں ڈھل چکی ہے۔ دشمن نے جتنے مظالم تحریک کوکچلنے کے لیے برپاکیے ہیں ان کانتیجہ مزید وسیع اور ہمہ گیر تحریک کی صورت میں سامنے آ رہا ہے۔ اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ پاکستان نوشتہ دیوار پڑھ کر مزید بربریت سے باز آجائے لیکن یہ بات طے ہے کہ بلوچ اور پاکستان کا رشتہ پانی و تیل کی مثال ہے جسے دنیا کا کوئی کیمیاگر آپس میں نہیں ملا سکتا۔