بساک چیئرپرسن ڈاکٹر صبیحہ بلوچ کے بھائی اور کزن کی بازیابی کیلیے خضدار میں احتجاجی ریلی

110

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی چیئرپرسن ڈاکٹر صبیحہ بلوچ کے بھائی اور کزن کی باحفاظت بازیابی کےلیے پوسٹ آفس سے خضدار پریس کلب تک ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی.

جس میں طلبا سمیت مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی ہے.

احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مظاہرین نے کہا کہ پچھلے کئی دہائیوں سے طلباء سیاست پہ قدغنیں عائد کی جارہی ہیں جس کا سب سے زیادہ شکار بلوچستان کے طلبا ہوئے ہیں سیاسی کارکنوں اور سیاسی رہنماؤں کو خاموش کرانے کیلیے مختلف ہتھکنڈے بروئے کار لائے جارہے ہیں سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیوں سے لیکر ان کے خاندان اور رشتہ داروں کو اجتماعی ازیت کا نشانہ بنانے کا عمل تسلسُل کے ساتھ جارہی ہے ڈاکٹر صبیحہ بلوچ کے بھائی اور کزن کی جبری گمشدگی انہی تسلسُل کا حصہ ہے

مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر صبیحہ بلوچ بلوچستان سمیت ملک بھر میں اپنی سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے ایک نام رکھتی ہیں وہ طلباء حقوق کی جدوجہد میں ہمیشہ سے سرگرم رہی ہیں ان کو خاموش کرانے اور سیاسی جدوجہد سے دستبردار کرنے کیلیے ان کے خاندان کو اجتماعی سزا کا نشانہ بنایا گیا ہے.

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر صبیحہ بلوچ کے بھائی اور کزن کو لاپتہ کرنا ایک غیر آئینی اور غیر جمہوری عمل ہے جس کیلیے سماج کے تمام زی شعور افراد کو اپنی خاموشی توڑ کر آواز بلند کرنا ہوگا. کیونکہ ڈاکٹر صبیحہ بلوچ ہمیشہ مظلوموں کی آواز بنی رہی ہیں. آج ان کو خاموش کرانے کیلیے جو غیر قانونی اور غیر آئینی ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں وہ قابل مذمت ہے.