آٹھ سال قبل جبری گمشدگی کا شکار خالد ولد نواب کی والدہ کا کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم لاپتہ افراد کے کیمپ آمد، بیٹے کو منظر عام پر لاکر انصاف کے تقاضے پورے کرنے کا مطالبہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے دو بیٹے خالد اور مقبول ولد نواب کو 2013 کی ایک صبح گھر سے پاکستانی فورسز نے ہمارے سامنے حراست میں لیکر تشدد کے بعد اپنے ہمراہ لے گئے جس کے بعد سے خالد کا ہمیں معلوم نہیں کہ کہاں ہے۔
خالد نواب کی والدہ کے مطابق خالد و مقبول دونوں بھائی تھے، مقبول کو فورسز نے حراست کے فوراً بعد شہید کرکے اسکی لاش پھینک دی تھی تاہم خالد تاحال لاپتہ ہیں۔
لاپتہ خالد نواب کی والدہ کے مطابق بوڑھی اور بے سہارا ہونے کی وجہ سے کبھی کوئٹہ پریس کلب تک آکر فریاد لے آنے کا موقع نہیں ملا انسانی حقوق کے ادارے و شہری حقوق کے ذمہ دار انصاف فراہم کریں۔
یاد رہے خالد نواب اور مقبول 2013 میں خاران سے جبری گمشدگی کے شکار ہوئے تھے بعد میں مقبول کی مسخ شدہ لاش ملی اور خالد نواب تاحال لاپتہ ہے –