بلوچ قوم پرست رہنماء میر جاوید مینگل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے والد مرحوم سردار عطاء اللہ خان مینگل کے ساتھ ایک فوٹو جاری کیا ہے جس میں وہ اور بھائی اختر مینگل اپنے والد کیساتھ بیٹھے ہوئے ہیں، ٹوئیٹ میں جاوید مینگل لکھتے ہیں کہ وہ ہمارے لئے ایک مشعل راہ تھے جس نے ہمیں سچائی اور قربانی کا راستہ دکھایا۔
انہوں نے لکھا کہ اگرچہ ہمارا بچپن اکثر اس کی موجودگی سے محروم رہا ہے لیکن ان کی مسلسل جدوجہد نے ہمیں اپنے آپ سے آگے سوچنا سکھایا ہے۔ ہم آکسفورڈ یا ہارورڈ جانے کے لیے خوش قسمت نہیں تھے لیکن ہمارے ساتھ وہ ایک ادارہ تھا۔
ایک اور تصویر شئیر کرتے ہوئے میر جاوید مینگل لکھتے ہیں کہ 1962 میں ایوب خان کی حکومت کی جانب سے والد کو قید کرنے کے 3 سال بعد عدالت میں ان سے ملے تھے۔
انہوں نے لکھا ہے کہ جب سے ہم نے آنکھیں کھولیں ہیں ناانصافی اور اندھیرا دیکھا ہے۔ امتیازی سلوک اور محکومی کا احساس اس وقت مقدر بن جاتا ہے جب یہی چیزیں کسی بچے کے دل میں بویا جائے۔
سردار عطاء اللہ مینگل کو 1962 میں ایوبی آمریت کے دوران گرفتار کیا گیا تھا سردار عطاء اللہ مینگل کی بیٹی اور بیٹے میر جاوید مینگل نے 3 سال بعد 1965 میں کراچی میں دوران پیشی عدالت میں اپنے والد سے ملے تھے۔
تصویر میں میر غوث بخش بزنجو اور سردار عطاء اللہ مینگل کے بھائی ضیاء اللہ مینگل نمایاں طور پر نظر آرہے ہیں۔