دی بلوچستان پوسٹ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع واشک کے علاقے بسیمہ سے لاپتہ علی احمد گیارہ سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود بازیاب نہیں ہوسکا۔
ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ علی احمد ولد رسول بخش بسیمہ کے علاقے ساہوزئی کا رہائشی ہے جنہیں 24 ستمبر 2010 کو ان کے گھر سے پاکستان فورسز نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جس کے بعد وہ تاحال لاپتہ ہے۔
جس وقت علی احمد بلوچ کو فورسز نے ایک چھاپے کے لاپتہ کیا اس وقت اس کی عمر چودہ سال تھی اور وہ میٹرک کا طالب علم تھا۔
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات گذشتہ دنوں ایک دفعہ پھر اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ دنوں سی ٹی ڈی نے شادی کی تقریب سے آٹھ کوہ پیماہ نوجوانوں کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا تھا جو بعد ازاں رہا کردیئے گئے تاہم سی ٹی ڈی نے اس حوالے سے کوئی موقف پیش نہیں کیا۔
اسی طرح رواں مہنے ضلع پنجگور سے پانچ نوجوان جبری طور پر لاپتہ کیے گئے جن میں سے ایک بازیاب ہوگیا۔
دوسری جانب دو روز قبل خضدار سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن سمیت اسکول استاد اور ایک ڈرائیور جبری طور پر لاپتہ کیے گئے جو تاحال لاپتہ ہیں۔