بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں ماہیگیروں کو تین دن سے سمندر جانےسے روکنے پر ماہیگیروں نے جی ٹی گیٹ پردھرنا دے کر احتجاج کیا –
اتوار کے روز سینکڑوں کی تعداد میں ماہیگروں نے جی ٹی گیٹ کے سامنے جمع ہوکر احتجاج کیا –
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ سمندر جانے سے روکا گیا تو ہم بھوکے مر جائیں گے –
ان کا کہنا تھا کہ ماہیگر ویسے بھی ٹرالر مافیا کی وجہ سے خستہ حالی کے شکار ہیں اور نانِ شبینہ نہ ہونے کی وجہ سے فاقہ کشی کی اذیت میں مبتلا ہونے کو ہیں- اس طرح کے پابندی ہمیں مزید معاشی بحران کی طرف لے جائیں گے –
انہوں نے مطالبہ کیا کہ انہیں روزگار کرنے سے نہ روکا جائے اور سمندر جانے کی پابندی ختم کردی جائے –
ذرائع کے مطابق سیکورٹی کی وجوہات پر ماہیگروں کو سمندر جانے سے روکا جارہا ہے-
خیال رہے کہ رواں سال کے 20 اگست کو گوادر میں چائنیز ورکروں پر ایک خوکش حملہ کیا گیا تھا بعد ازاں بلوچستان میں متحرک آزادی پسند مسلح تنظیم بی ایل اے نے میڈیا کو جاری بیان میں 6 چینی انجینئروں سمیت تین سیکورٹی اہلکاروں کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی تھی –
ذرائع کے مطابق گوادر میں حالیہ حملہ کے بعد شہر میں سیکورٹی کو مزید سخت کرتے ہوئے ماہیگروں کی شکار پر پابندی لگائی گئی ہے تاہم سرکاری ذرائع نے اس حوالے کوئی مؤقف پیش نہیں کیا ہے –
دریں اثناء ڈپٹی کمشنر گوادر نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے سیکورٹی وجوہات کی بناء پر شہر میں ہر قسم کی احتجاج، دھرنا، پہیہ جام اور دیگر قسم کے مظاہروں پر پابندی عائد کردی ہے، جبکہ گوادر کے سیاسی و مذہبی جماعتوں نے اس نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں کے لوگوں کی بنیادی مسئلہ کے لیے جہوری اور پرامن احتجاج کا حق رکھتے ہیں –