کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4416 دن ہوگئے۔ ظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی ایس او کے مرکزی جنرل سیکریٹری عظیم بلوچ، سینٹرل کمیٹی کے ممبر کریم شنبے اور عدنان شاہ شامل تھے –
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بی ایس او ایک نرسری ریڈیکل سیاسی تنظیم ہے جو اپنے فیصلوں میں خودمختار اور ماس پارٹی کا کردار ادا کر رہی ہے اس لئے اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ہونے کے باوجود ان کا کردار ایک مقدس ادارے کے طور پر جانا جاتا ہے-
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ حقیقت میں بلوچ سیاسی تاریخ میں جہد مسلسل کی اس نئی کڑی میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے پوری ذمہ داری کے ساتھ دانشمندی کا ثبوت دے کر جس طرح جراتمندانہ اقدامات اٹھائے وہ آج تک کسی سیاسی مزاحمتی تنظیم کے حصہ میں نہیں آئی، قومی تاریخ میں قابض ریاستی اداروں کے بائیکاٹ کا کریڈٹ بھی بی ایس او کو جاتا ہے جس کے کارکنان ہر طرح کی ریاستی نوکری اور لالچ و مراعات کو ٹھکرا کر قومی تحریک کے لئے اپنے جان و مال اور وقت کی قربانیاں بڑی بے جگری سے دیانتداری اور شعوری کمنٹمنٹ سے دیتے چلے آ رہے ہیں –
انکا کہنا تھا کہ تمام تر اکیڈمک اور نان اکیڈمک مصروفیات گھریلو ذمداری اور ٹائم کی کمی کے باوجود بی ایس او اپنے آئینی عزائم کے مالک نوجوان پرامن جہدکار اپنے مقدس تنظیم کی مضبوطی تنظیم کاری تنظیمی امور اور ہدایات کی سرانجام دہی کے لئے ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں-
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے خالی خولی نعروں سے بڑھکر ہمیشہ عملی جدوجہد کی ہے جس کے پاداش میں کئی لیڈران اور کارکنان شہادت کے اعلی مرتبہ پر فائز ہونے اور کئی تاحال اذیت خانوں میں دشمن کے اندوہناک تشدد کا نشانہ بنا ہوئے ہیں بی ایس او نے طلباء کے علمی و سیاسی شعور کو بلند رکھ کر ان میں غلامانہ احساس اور جذبات کو ابھارنے ہیں یعنی بی ایس او شروع دن سے بلوچ عوام بلخصوص قوم کے حساس طبقے نوجوانوں کی نظریاتی فکری اور شعوری تربیت کر کے بلوچ قوم کے پرامن جدوجہد کو ایندھن فراہم کر رہے ہیں-