پنجگور سے ریاستی اداروں کے ہاتھوں حراست بعد جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ظریف بلوچ کے لواحقین نے لاپتہ افراد کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کو ظریف بلوچ کے جبری گمشدگی کے کوائف جمع کردیئے –
ظریف بلوچ ولد امام بخش کا تعلق پنجگور کے علاقے پروم سے ہیں جسے 31 مارچ 2019 کو ان کے گھر سے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا گیا تھا –
لواحقین کے مطابق ظریف بلوچ کو ریاستی فورسز و خفیہ اداروں نے گرفتاری بعد لاپتہ کردیا ہے جس کے بعد سے ظریف بلوچ کے حوالے سے لواحقین کو کوئی اطلاع نہیں ملی ہے –
ظریف ولد امام بخش کے لواحقین نے حکومت و عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے درخواست کی ہے کہ وہ ظریف بلوچ کو منظرے عام پر لاکر انہیں انصاف فراہم کرے –
یاد رہے اس سے قبل ظریف بلوچ کے غیرقانونی حراست و جبری گمشدگی کے خلاف بلوچ سوشل میڈیا ایکٹویسٹس کی جانب سے سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک کیمپئن بھی چلائی گئی تھی –
بلوچستان میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے غیرقانونی حراست و جبری گمشدگیوں کا سلسلہ کافی عرصے سے جاری ہے بلوچستان میں قائم لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ایک تعداد کے مطابق 20 ہزار سے زائد افراد جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں –
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اس تعداد میں آئے روز مزید اضافہ ہورہا ہے۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے مزید جبری گمشدگیوں کے اطلاعات موصول ہوئی ہیں –