کیچ کے حالات کو جان بوجھ کر خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کیچ میں بدامنی چوری چکاری اور غنڈہ گردی عام ہے جس کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے ۔ پارٹیوں کا موقف
بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع کیچ کے ترجمان نے تمپ میں گذشتہ رات چوری کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ایک عرصہ سے کیچ میں بدامنی چوری چکاری اور غنڈہ گردی عام ہے جس کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے اگر نہیں ہوتا تو یہ مسلح جتھہ ایسے بزدلانہ حرکت نہیں کرتے اور مسلح ہوکر آزادی سے نہیں گھوم سکتے۔
انہوں نے کہا کہ کیچ میں بدامنی اور جرائم کا بازار آئے روز گرم کیا جارہا ہے جوکہ ایک غیر یقینی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اب حال یہ ہے کہ عزت دار شہریوں کی چادر و چار دیواری کو پامال کیا جا رہا ہے۔ بلوچی روایات اور اسلامی اقدار سے عاری یہ مسلح گروہوں نے چند ٹکوں کے عوض عام شہروں کی زندگی اجیرن بناکر پورے معاشرے کو یرغمال بنا دیا ہے نہ کسی کی زندگی محفوظ نہ شریف النفس شہریوں کی عزت و آبرو کا خیال ہے. یہ گروہ چوری اور دیگر جرائم آزادی کے ساتھ کرتے آرہے ہیں۔ ایسے غیر مہذب گروہوں کی سرکوبی کی جائے اور ان جرائم پیشہ عناصر کو کھلی چوٹ دینے سے روکا جائے ایسا تاثر ملتا ہے کہ ضلعی انتظامیہ انکے سامنے بے بس ہے جنکو مسلح کیا گیا ہے اور مکمل آزادی کے ساتھ یہ اپنا واردات کرکے فرار ہوجاتے ہیں جس سے تمپ سمیت کیچ کے گرد ونواح میں لوگوں کی زندگیاں اور چادر و چاریواری غیر محفوظ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی کئی واقعات ہوئے ہیں کیچ میں ملک ناز کا واقعہ تمپ میں کلثوم نامی خاتوں کو بیدردی کے ساتھ قتل کرنا یہ سب اس جرائم کی کڑی ہیں انکو روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے شاید وہ خواب خرگوش سے اب تک بیدار نہیں ہوا ہے۔
آل پارٹیز کیچ نے اپنے ایک اعلامیہ میں تمپ میں گذشتہ رات چوری کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایک عرصہ سے سرکاری سرپرستی میں چند گروہ باقاعدگی سے چوری اور دیگر جرائم آزادی کیساتھ کرتے آ رہے ہیں، ان واقعات میں سرکاری حمایت یافتہ لوگ باقاعدگی سے ملوث ہیں جنہیں کھلی چوٹ دی گئی ہے، انتظامیہ انکے سامنے بے بس ہے یہ گروہوں کی شکل میں مسلح ہیں اور مکمل طورپر آزادہیں جس سے تمپ سمیت تربت کے شہری محصور ہوگئے ہیں، سانحہ ڈنک کے بعد تسلسل کیساتھ ایسے گروہ اپنی کاروائیاں کررہےہیں جس سے شہریوں کی جان مال اور عزت غیر محفوظ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ ہفتے تمپ کے نواجون گہرام نادل کی گرفتاری و دوران حراست شہادت کے پیچھے بھی انہی لوگوں اور گروہوں کا ہاتھ تھا جس سے ایک بیگناہ شہری کی جان گئی، جبکہ اس سے پہلے بھی تمپ میں انہی گروہوں نےایک گھر پر رات کی تاریکی میں حملہ کیا تھا جس سے کلثوم نامی ایک عورت مزاحمت کے دوران شہید کردی گئیں، گویا تمپ کو ایسے گروہوں کے رحم وکرم پر چھوڑا گیا ہے اور یہ گروہ جب بھی جہاں بھی چاہیں آزادی سے کسی کی بھی جان ومال اور عزت کو لوٹ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے گروہوں کے کارندے اداروں کی حمایت کو زاتی مفادات کیلئے استعمال کررہے ہیں اگر جرائم پیشہ عناصر کو اسی طرح کھلی چوٹ دی گئی تو آل پارٹیز کیچ سخت احتجاج کی طرف جائےگی۔