بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے پارٹی کے سینئر ممبر ملا فضل جاوید بلوچ کے وفات پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملا فضل جاوید نے بہت قربانیاں دی ہیں اور اپنی زندگی میں ناقابل بیان درد سہے ہیں۔ تمام مصائب کے باجود ان کا حوصلہ ہمیشہ بلند رہا اور وہ آخری دم تک بلوچ قومی جدوجہد میں شامل رہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستانی فوج نے کئی بار فضل بلوچ کے گھر مسمار کر دیئے۔ بلآخر ان کے تمام گھروں کو بلڈوزکر دیا گیا لیکن وہ فضل بلوچ کا جدوجہد سے رشتے کو نہیں توڑ سکے۔ پاکستان نے مظالم کی تمام حدود کو پارکرکے ان کے دو جوان بیٹوں اور ان کی بیٹی کے شادی کے دوران گھر پر دھاوا بول دیا۔ دو جوان بیٹوں آفتاب بلوچ اور اعجاز بلوچ، نو بیاہ داماد شاہنوازبلوچ اور نئی نویلی دلہا باسط بلوچ کو حراست کے نام پر اغوا کرکے فوجی کیمپ منتقل کر دیا گیا جہاں انسانیت سوز تشدد کے دوران انہیں شہید کرکے لاشیں مقامی تحصیلدارکے حوالے کردیں۔ یہ ایک قیامت خیز لمحہ تھا جو فضل بلوچ اور ان کے خاندان پر گزرا۔ لیکن اس باہمت انسان کے حوصلے پست نہیں ہوئے۔ انہوں نے جدوجہد میں شامل ہرجہد کار کو اپنا بیٹاسمجھ کر شامل سفر رہے۔ ان کی حوصلوں میں کبھی بھی کمی نہیں دیکھی گئی۔
انہوں نے کہا اتنی مظالم کے باوجود ناپاک دشمن کی درندگی میں کمی نہیں آئی۔ فضل بلوچ کا خاندان مشکے سے بے گھر ہوکر کراچی چلے گئے۔ وہاں ایک چھاپے کے دوران ان کی بیوہ بیٹی بی بی فرح کو تیسری منزل سے نیچے گرا دی گئی۔ اس سے ان کی کمر پر شدید چوٹیں آئیں اور وہ آج تک نیم معذوری کی زندگی جی رہی ہیں۔
ترجمان نے کہا مشکے میں گھروں پر مسلسل یلغار کے بعد ملا فضل جاوید نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں مختلف علاقوں میں دربدری میں بسر کی۔ ان عظیم قربانیوں پر بی این ایم انہیں خراج عقیدت پیش کرتاہے۔