بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لیے قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4347 دن ہوگئے، آج حب چوکی سے سیاسی وسماجی کارکن اللہ داد بلوچ، غلام محمد بلوچ، کوئٹہ سے سلطان کاکڑ اور دیگر نے اظہار یکجہتی کی ۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے وفود سے مخاطب ہوکر کہا بلوچستان میں ننگی جارحیت جاری رکھے ہوئی پاکستان کی مرکزی حکومت بھی مسئلے پر بار بار اپنے بیان تبدیل کرتی ہے حالانکہ حقیقت میں پچاس ہزار سے زائد بلوچ فرزند پاکستانی فورسز کے عقوبت خانوں میں قید ہر روز موت کا سامنا کررہے ہیں لیکن پاکستان حکمران انتہائی مجرمانہ انداز میں اس معاملے پر انکاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے پاکستانی حکومت نے متعدد اجلاس منعقد کئے اور کئی کمیٹیاں بھی تشکیل دی لیکن کوئی بھی کمیٹی آج تک اپنی رپورٹ پیش نہیں کرسکی ہے کیونکہ بلوچستان ایک چھاونی کی شکل اختیار کر چکاہے جہاں تمام فیصلے فوج اور ایجنسیوں کے ہاتھوں میں ہیں اگر یہاں خفیہ اداروں کی ہاتھوں اور ان کے حواریوں کی ننگی جارحیت کے خلاف کوئی آواز اٹھائے تو اسے نشان عبرت بنادیا جاتا ہے دوسری جانب انسانی حقوق کے عالمی اداروں کا کردار ماسوائے سالانہ رپورٹوں کے کچھ نہیں ہے بلوچستان میں کوئی میکنزم نہیں ہے اور جب تک موجودہ حالات کو کسی نے مانیٹر نہیں کیا ہے اس کے علاوہ انسانی حقوق کے اداروں کی جانب گمشدہ افراد کے لواحقین کو کوئی بھی قانونی مدد حاصل نہیں۔
ماما قدیر کا مزید کہنا تھا کہ ایک انتہائی اہم بات یہ ہے کہ انسانی حقوق کے ادارے جو اعداد مسنگ پرسنز کے بارے میں شائع کئے تھے انہیں وی بی ایم پی نے رد کردیا تھا اس صورت حال میں آئے روز بلوچستان میں طلباء استاد، وکلاء، ڈاکٹر، سیاسی کارکن اور دیگر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواء اور قتل ہوتے آرہے ہیں اس لیے وی بی ایم پی اور بلوچ قوم کو پاکستانی حکمرانوں پارلیمنٹ اور دیگر اداروں سے کوئی امید نہیں کیوں کہ وہ بارہ سالوں سے جھوٹی تسلیوں سے آگے نہیں جاسکے ہیں اس لیے بلوچ قوم اقوام متحدہ پر بھروسہ کرتے ہوئے امید کرتی ہے کہ جس طرح انہوں نے مشرقی تیمور اور کوسوو کے مسئلے پر ایکشن لیا ایسا ہی بلوچستان میں بھی کیا جائے اور بلوچ سیاسی کارکنوں اور دیگر شعبوں سے وابستہ افراد سمیت پوری بلوچ قوم کو قابض کی ننگی جارحیت سے نجات دلانے میں اپنا کردار ادا کرئے گی۔