بلوچستان اسمبلی بجٹ اجلاس ہنگامہ آرائی کی نظر ہوگئی، مبینہ طور پر اپوزیشن جماعتوں کے مشتعل کارکنان نے وزیراعلیٰ بلوچستان پر جوتا پھینکنے کی کوشش کی۔
جمعہ کے روز بلوچستان اسمبلی میں بلوچستان کا آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا جارہا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں نے اسے روکنے کے لئے احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا –
اپوزیشن جماعتوں کا موقف ہے کہ حکومت نے اپوزیشن نمائندوں کے علاقوں میں ترقیاتی فنڈ غیر منتخب نمائندوں کے ذریعے تقسیم کیے ہیں اور اس عمل کے خلاف گذشتہ ایک ہفتے سے اپوزیشن جماعتوں کا دھرنا بلوچستان اسمبلی کے سامنے جاری تھا –
تاہم جمعہ کے روز بلوچستان اسمبلی اجلاس کو روکنے کے لئے اپوزیشن جماعتوں نے جمعہ کی شب سے اسمبلی کے سامنے جمع ہونا شروع ہوئے تو حکومت نے راستوں میں کنٹینر رکھنے کا عمل شروع کیا تاہم آج صبح اپوزیشن اراکین اور انکے پارٹیوں سے وابستہ کارکنوں کی بڑی تعداد بلوچستان اسمبلی کے سامنے جمع ہونے میں کامیاب ہوگئے –
صورتحال اس وقت بگڑ گئی جب اپوزیشن نے اسمبلی دروازے کو تالہ لگایا اور حکومتی اراکین کو اندر جانے سے روک دیا-
احتجاج کے باعث بدمزگی ہوئی، جس کی وجہ سے دو اراکین اسمبلی کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی تو اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان آپے سے باہر ہوگئے اور انہوں نے اہلکاروں سے مقابلہ کرنا شروع کردیا۔
اسی اثنا وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کی سخت سیکیورٹی میں آمد ہوئی اور وہ پولیس حصار میں اسمبلی احاطے میں داخل ہوئے۔
وزیراعلیٰ کو دیکھ کر اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان نے جام کمال کی طرف بڑھنے کی کوشش کی اور مبینہ طور پر اُن پر گملے، جوتے پھینکے، پولیس نے حملہ کرنے والے مظاہرین کی تلاش شروع کردی ہے، آخری اطلاعات آنے تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی تھی-
دوسری جانب صوبائی وزیر داخلہ ضیا لانگو نے کہا کہ ’اپوزیشن جماعتیں بجٹ اجلاس کی وجہ سے پریشان ہیں، احتجاج حزبِ اختلاف کا حق ہے مگر اب بدتمیزی شروع ہوگئی ہے، بلوچستان اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہونا ہے جو اپوزیشن دیکھنا نہیں چاہتی‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’صورت حال کنٹرول میں ہے، بلوچستان اسمبلی کابجٹ اجلاس ہرصورت ہوگا، اپوزیشن کے حملے میں ہماری خواتین ارکان بھی زخمی ہوئی ہیں، کچھ دیر میں حالات معمول کے مطابق ہوجائیں گے‘۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہا کہ ’اپوزیشن جماعتیں اپنےکارکنان کو ہنگامہ آرائی کے مقصد سے لائیں، اپوزیشن جماعتوں کےکارکنان ارکان اسمبلی پر حملہ آور ہو رہے ہیں، حزبِ اختلاف کی جماعتیں اسمبلی آکر اپنا نقطہ نظر بیان کریں‘۔
لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ ’ ہم بلوچستان کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ پیش کرنےجا رہے ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال حملے میں محفوظ رہے اور اب وہ اسمبلی ہال میں پہنچ چکے ہیں، ایوان آمد پر بھی حزب اختلاف کے اراکین نے بدتمیزی کی‘۔
لیاقت شاہوانی نے مظاہرے کو حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’اپوزیشن ارکان اور کارکنان نے بلوچستان اسمبلی پر دھاوا بولا اور ایوان کا گھیراؤ کر کے اُسے یرغمال بنا لیا ہے، اپوزیشن نے آج ثابت کردیا کہ اُن کا جمہوریت سےکوئی تعلق نہیں، اپوزیشن کو کئی بار بجٹ تجاویز دینے سے متعلق پیش کش کی مگر کوئی جواب نہیں آیا-