وائس چیئرمین سمیت شہریوں کے گھروں پر چھاپے مار کر لوٹ مار کی گئی – بی این ایم

288

بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے گومازی میں پارٹی وائس چیئرمین غلام نبی بلوچ کے گھر پر چھاپے اور اہلخانہ پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ پارٹی رہنماؤں کے خلاف پاکستانی ریاست کے کریک ڈاؤن اوراجتماعی سزا کے تسلسل کا حصہ ہے۔ لیکن بی این ایم اس طرح کے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہوگی۔ بی این ایم رہنماء کے علاوہ ملا بلال، سیٹھ پلان، مبارک، خدا داد ولد جنگی اور عبدالصمد کے گھروں پر بھی فوجی یلغار کیا گیا۔ اس دوران گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی اور قیمتی اشیا لوٹی گئیں۔ ملا بلال کے بیٹوں قیوم اور ثابت کو اٹھا کر لاپتہ کیا گیا۔ گومازی کے علاہ مند مہیر میں بھی اسی طرح کے آپریشنز جاری ہیں جہاں سے عبدالطیف ولد ولی داد کو پاکستانی فوج نے اغواء کرکے لاپتہ کیا ہے۔

گذشتہ دن گومازی میں پاکستانی فوج نے پارٹی کے وائس چیئرمین غلام نبی بلوچ کے گھر پر چھاپہ مارکر خواتین اور بچوں کو ہراساں کیا گیا۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ وائس چیئرمین بی این ایم غلام نبی بلوچ کے گھر پر چھاپہ پڑا ہے، بلکہ اس سے قبل کئی مرتبہ پاکستانی فوج نے ان کے گھروں پر حملہ کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ گومازی میں گذشتہ تین دنوں میں کئی افراد کو پاکستانی فوج نے اٹھا کر لاپتہ کیا ہے۔ ان میں وہ افراد بھی شامل ہیں جنھیں پہلے بھی فوجی آپریشنوں کے دوران اغواء کرکے لاپتہ کرنے کے بعد چھوڑ دیا گیا ہے۔ ان میں خداداد ولد جنگی، صغیر ولد عبدالصمد، طارق ولد لیاقت، قیوم ولد ملا بلال، ثابت ولد ملا بلال، شاھبیک ولد داد کریم، ماجد ولد رشید، اسماعیل ولد حسین، علم ولد سلام، عبدالطیف ولد ولی داد، بلوچ ولد واحد،حمل ولد واحد شامل ہیں۔

گذشتہ دو دہائیوں سے بلوچستان میں ایک نسل کشی جاری ہے۔ بلوچستان کی آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لیے قابض پاکستانی فوج گمشدگی، مارو اور پھینکو سمیت کئی بھیانک ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ بی این ایم کے بانی لیڈر چیئرمین غلام محمد بلوچ اور سیکریٹری جنرل ڈاکٹر منان بلوچ سمیت کئی مرکزی رہنما پاکستان کے ہاتھوں قتل، اغوا اور لاپتہ ہو چکے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اس طرح کی بربریت سے بلوچ قوم کو قومی تحریک سے دستبردار کرانے کی کوشش میں ہے۔ لیکن بلوچ قومی فرزندوں کی قربانیوں اور جاری تحریک نے ثابت کیا ہے کہ بربریت سے قوموں کو اپنی جدوجہد سے پیچھے ہٹایا نہیں جاسکتا۔