بارڈر بندش، مکران میں لوگوں کو نان شبنیہ کا محتاج کیا جارہا ہے – سول سوسائٹی

406

تربت سول سوسائٹی کے ترجمان نے ایرانی بارڈر کی بندش اور نوانو زامران سمیت مختلف علاقوں میں میں پھنسے ہزاروں گاڑیوں اور ڈرائیوروں کی حالت زار پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے فوری طور پر بارڈر کا مسئلہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بارڈر کی بندش اور کاروبار پر غیر اعلانیہ پابندی کے باعث نوانو زامران میں اب تک 3 ڈرائیورز بھوک اور پیاس کی شدت سے جانبحق ہونے کی اطلاعات ملی ہیں اور یہ مصدقہ بات ہے کہ یہ تینوں ڈرائیورز بارڈر کھلنے کے انتظار میں کئی دنوں کی بھوک اور پیاس کے باعث جانبحق ہوگئے ہیں جو افسوس کا باعث ہے۔

ترجمان نے کہا کہ صوبائی حکومت اور مکران ڈویژن سے منتخب وفاقی و صوبائی وزراء، ارکان اسمبلی اور سنیٹرز اس معاملے پر اسمبلی میں آواز اٹھاکر عوام کی نمائندگی کا صحیح حق ادا کریں کیونکہ بارڈر سے پورے مکران بلکہ بلوچستان بھر سے لاکھوں افراد کی روزگار وابستہ ہے اگر حکومت کے نزدیک موجودہ طریقہ کار میں خامی یا نقص ہے تو ایک مکینزم بناکر سسٹمیٹک طریقے سے کاروبار کی راہیں کی کھولیں بجائے اس کے کہ اس کاروبار سے منسلک لاکھوں لوگوں کو ذلیل اور خوار کیا جائے حتیٰ کہ بھوک اور پیاس سے ان کی قیمتی جانیں ضائع ہوجائیں-

یہ حکمرانوں اور مکران سے خصوصاً منتخب اراکین اسمبلی کے لیے مناسب بات نہیں ہوگی اس لیے تربت سول سوسائٹی مطالبہ کرتی ہے کہ فوری طور پر بارڈر پر پھنسے لوگوں کو آسان راستہ دیا جائے اور کاروبار پر بلا وجہ عائد کی گئی پابندی ہٹاکر با عزت روزگار کا طریقہ اپنایا جائے۔