افغان طالبان نے الزام عائد کیا ہے کہ کابل انتظامیہ کی فورسز نے گذشتہ دو ہفتوں کے دوران چھوٹے و بڑے ہتھیاروں و توپ خانوں اور فضائی حملے کرتے ہوئے 101 شہری قتل اور زخمی کئے ہیں۔
افغان طالبان کے مطابق یہ حملے افغانستان کے دس مختلف صوبوں میں کی گئی ہے جن میں بادغیس ، بلخ، ہلمند، بغلان، فاریاب ، پکتیا، غزنی، جوزجان، بدخشان ، ہرات، کنڑ، غور ، فراہ ، خوست، میدان وردک، زابل، پکتیکا، نورستان اور کپیسا شامل ہیں۔
طالبان ترجمان کے مطابق اس کے علاوہ گھروں اور بازاروں کو بھاری نقصان پہنچا ہے اور فضائی حملوں میں 41 معصوم شہری جن میں خواتین، بچے، علماء اور بزرگ شامل ہیں جان بحق ہوئے ہیں اور 60 دیگر زخمی ہونے کے ساتھ ساتھ بے شمار لوگ اپنے گھروں سے بے گھر ہوئے ہیں
طالبان ترجمان کے مطابق مذکورہ واقعات میں 3 مساجد، 80 گھر اور 7 نجی گاڑیوں کے ساتھ ساتھ متعدد دکانیں بھی تباہ ہوئیں ہیں ۔
ترجمان نے کہا ہم اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور بین الاقوامی انسان دوست تنظیموں پر زور دیتے ہے کہ وہ ان جرائم کے حوالے سے اپنی خاموشی توڑیں اور انسانی ہمدردی کے بناء پر ان واقعات کی تحقیقات اور مذمت کریں۔
تاہم حکومتی سطح پر ان الزامات کے حوالے سے موقف تاحال سامنے نہیں آیا ہے۔
دوسری جانب افغانستان کے صوبے کندھار میں سڑک کنارے بم پھٹنے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 4افراد ہلاک ہوگئے۔
افغان میڈیا کے مطابق کندھار کے علاقے شاہ ولی کوٹ میں سڑک کنارے بم پھٹنے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 4افراد جان بحق ہوگئے جن میں 2 بچے بھی شامل ہیں۔
صوبائی پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ بم سڑک کے کنارے لگایا گیا تھا اور جیسے ہی گاڑی وہاں سے گزرا دھماکہ ہوا۔
خیال رہے کہ افغانستان میں امن کے لئے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات جاری ہے جبکہ دوسری جانب افغانستان میں بین الافغانی مذاکرات کے آغاز کے بعد پرتشدد کارروائیوں میں کافی اضافہ ہوا ہے، طالبان اور افغان فورسز ایک دوسرے پر شدید حملے کررہے ہیں ۔