‏ہر عمل کا ایک ردِ عمل ہوتا ہے – زرینہ بلوچ

667

‏ہر عمل کا ایک ردِ عمل ہوتا ہے

تحریر: زرینہ بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

اسکول میں کلاس نہم کی فزکس کی کتاب میں پڑھا تھا نیوٹن کے قوانین کے بارے میں اُس وقت میں شاید اچھے طریقے سے سمجھ نہیں پائی لیکن آج اچھے سے بیٹھ کر سوچا اور سمجھنے کی کوشش کی۔

نیوٹن اپنے تیسرے قانون میں کہتا ہے کہ ہر عمل کا ردِ عمل ہوتا ہے ۔اگر ہم فٹبال کو دیوار پر ماریں گے تو فٹبال دیوار پر لگنے کے بعد پھر سے پلٹ کر ہمارے پاس آجاتا ہے۔

ہم اپنے معاشرے میں دیکھتے ہیں کہ ہر کوئی اس بات کا رونا رو رہا ہیں کہ فلاں شخص نے میرے ساتھ بُرا کیا فلاں شخص نے مجھے دھوکا دیا۔ ہرکوئی اپنا درد دل بیان کر رہا ہوتا ہے ۔لیکن کبھی کسی نے سوچا ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہیں؟

میں سمجھتی ہوں کہ ہم جو بھی دوسروں کے ساتھ کرتے ہیں وہی چیزیں لوٹ کر ہمارے پاس آجاتے ہیں۔ مثلاً اگر ہم کسی کا بھروسہ توڑتے ہیں یا بےعزتی کرتے ہیں یا غلط طریقے سے پیش آتے ہیں تو ہمارے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ ضروری نہیں ہے کہ ہم نے جس کو تکلیف دی تھی وہی ہمیں تکلیف دے فرد مختلف ہوسکتے ہیں لیکن ردِعمل ہمارے ہی کار ناموں کا ہوتا ہے۔

اگر ہم منفی چیزوں کو کرنا ترک کر دیں اور مثبت چیزوں کا ابتداء کر لیں تو ہمارے بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔کوشش کریں کہ دوسروں کو عزت و محبت دیں خیال کریں اور احترام کے ساتھ پیش آئیں خوش رہیں اور لوگوں کو خوش رہنے دیں۔ اپنی زندگی میں مثبت چیزوں کو دور سے بھی دیکھ کر خوش آمدید کریں اور آس پاس نظر آنے والی منفی چیزوں کو نظر انداز کر لیں۔

ایسا کرنے سے معاشرے میں بہت سے مسائل کا حل مل جائے گا اور نفرتیں بھی کم پڑ جائینگی کوشش ہمیشہ خود سے کریں اس بات کا انتظار نہ کریں کہ کب کوئی اور آکر اچھے کام کرے ، اچھا خود بن جائیں ۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔