کوئٹہ: خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے سیمینار کا انعقاد

315

عالمی یوم خواتین کی مناسبت سے بلوچ وومن فورم اور نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب میں سیمنار منعقد کیا گیا۔

سیمنار میں مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والوں نے شرکت کی جبکہ پروفیسر ڈاکٹر منظور بلوچ، عادل بلوچ، بانک بانڑی بلوچ، پی ٹی ایم کے زبیر شاہ، ضیاء بلوچ، بلوچ وومن فورم کے زین گل بلوچ اور این ڈی پی کے صائمہ بلوچ نے خطاب کیا۔

سیمنار میں کریمہ بلوچ کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور ان کے سیاسی جہد کو بلوچ خواتین کے لیے مشعل راہ قرار دیا گیا۔

مقررین نے کہا کہ بلوچ قومی سیاست میں شہید بانک کریمہ کا کردار ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہے۔ آج کی بلوچ عورت تمام قدرتی وسائل ہونے کے باوجود بہت ہی مشکل زندگی گزار رہی ہے، گیس ہونے کے باوجود بلوچ خواتین لکڑیوں سے اپنا گھر کا چولہا جلاتی ہیں، زچہ و بچہ سے بلوچ خواتین کی اموات دنیا میں سب سے زیادہ ہے، صاف پانی اور ضرورت کی خوراک تک کو بلوچ خواتین در بدر ہورہی ہیں۔

مقررین نے کہا کہ دوسری جانب بلوچ خواتین اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیئے اسلام آباد کے سرد راتوں میں روڈ پر سونے پر مجبور ہوچکی ہیں۔ یہ سارے مسائل بلوچ خواتین کو قسمت سے نہیں بلکہ دانستہ طور پر اسلام آباد دے رہا ہے۔ بلوچستان یونیورسٹی جیسے اسکینڈل کو خاموشی سے دبایا گیا جس میں بلوچ خواتین کی عزت نفس کو شدید متاثر کیا یہ وہی عناصر ہیں جو یہ نہیں چاہتے کہ بلوچ قوم کی بیٹیاں پڑھ سکیں۔ آج ان سرداروں کو بلوچ قوم نے مکمل طور پر مسترد کردیا ہے جوکہ کشمیر کے لیئے بڑی شان و شوکت سے ریلی نکالتے ہیں مگر اپنے بلوچ خواتین کی حقوق کے لیئے خاموشی اختیار کیئے ہوئے ہیں جسکی زندہ مثال بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل ہے۔

مقررین نے سیاسی پارٹیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے قوم پرست جماعتیں کیوں بلوچ خواتین کے لیئے کام نہیں کررہے ان کے پاس اپنے لیے بہت کچھ ہے مگر بلوچ قوم کی بیٹیوں کے لیئے کچھ بھی نہیں، یہ پارٹیاں بلوچ خواتین کو ایک کونے تک محدود کررہے ہیں انکو پارٹی میں کیوں برابری کا حصہ دار نہیں سجھا جاتا، آج کی بلوچ بیٹی سیاسی میدان میں آنا چاہتی ہے مگر اسکے لیئے جگہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا ان حالات کے بعد ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ بلوچ قوم ترقی کرپائے گا اگر ہمیں آگے بڑھنا ہے تو بلوچ خواتین کو اپنے ہم کوپہ کرنا ہوگا ہمیں ہزاروں بانک کریمہ بنانے ہونگے تب جاکر ہم بلوچستان کے روشن مستقبل کے لیئے کچھ کرسکیں گے۔