خیبر پختون خواہ کے دارالحکومت پشاور سے آمد اطلاعات کے مطابق پچاس سے زائد لاپتہ افراد کو خفیہ اداروں نے مبینہ طور پر مختلف انٹرنمنٹ سنٹرز سےسنڑل جیل پشاور منتقل کیے ہیں۔
اتوار کے دوپہر سےپاکستان میں وائرل ہونے والے ایک خبر میں کہا گیا ہے کہ پشاور سنڑل جیل میں پچاس سے زائد لاپتہ افراد کو منظر عام پر لایا گیا ہے۔
خیبر پختون خواہ سے تعلق رکھنے والے معروف وکیل فضل خان کے مطابق ان لاپتہ افراد کو سنٹرل جیل پشاور میں رکھا گیا ہے۔
انہوں نے لواحقین سے کہا ہے کہ پشاور جیل انتظامیہ سے رابطہ کر کہ اپنے پیاروں کی ضمانت کا بندوبست کریں۔
زرائع کے مطابق منظر عام پر لائے جانے والا لاپتہ افراد میں محمد اسحاق ولد غفور، احمد حسین ولد قاری ظریف، اسرار احمد ولد تاج محمد، سیف اللہ ولد محمد رفیق، عمر زادہ ولد بشیر، فدا حسین ولد محمد حسین، نور اللہ ولد دپار خل، اطلس خان ولد امیر جان، محمد رفیق ولد حمید خان، محمد خاب ولد خضرت بلند، ابرار علی ولد بختیار، سہیل احمد ولد عثمان، طارق علی ولد بشر خان، محمد فیاض ولد گل مزار، جنت کریم ولد گل کریم، عمر سعید ولد خضرت سید، حافظ عبداللہ ولد محمد اقبال، محمد آصف ولد عنایت الرحمن، صاحب زادہ ولد اکبر زادہ، رشید اللہ ولد شاہ نسیم، عزت خان ولد عجیب اللہ، فضل علیم ولد عبدالرشید، سمیع الرحمان ولد گل حبیب، نادر خان ولد احمد، محمد سہیل ولد رضا خان، سلیم ولد عبد المتین، جان باچا ولد باچا روان، عین اللہ ولد بشیر خان، عاشق ولد سید اللہ، زہد احمد ولد یوسف حسین، زر محمد ولد سعی مرجان، فضل منان ولد عبدالخنان، شبیر احمد ولد محمد شفیق، عظمت اللہ ولد سلیمان، عبدل بازی ولد سلیم خان اور دیگر شامل ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر 50 افراد کی تصویریں مختلف صارفین نے پوسٹ کیے ہیں۔ ان افراد نے اپنے ہاتھوں میں تختے اٹھائے ہوئےہیں جن پر انکے نام درج ہیں۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والےسیاسی رہنما اور وکیل ساجد ترین نے بھی پشاور سے 50 لاپتہ افراد کے بازیابی کی خبر کو شئیر کیا ہے۔
جبکہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے کام کرنے والے تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ کے مطابق ان کے تنظیم نے اس سلسلے میں حکومت سے رابطہ کیا ہے اور انہیں حکومت کی طرف سے معلومات فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔