پاکستان سینٹ انتخابات، بلوچستان سے 12 نشستوں پر 209 امیدوار

334

پاکستان کے ایوان بالا میں بلوچستان سے خالی ہونے والی 12 نشستوں پر کل 209 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائی ہیں، 11 مارچ کو ایوان بالا سے 7 جنرل، 2 ٹیکنوکریٹ، 2 خواتین اور ایک اقلیتی نشست پرمنتخب سینیٹرز ریٹائر ہوجائیں گے، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے 3 مارچ کو بلوچستان اسمبلی بلڈنگ میں سینٹ انتخابات کرائے جائیں گے۔

جمعہ کے روز 11 مارچ 2021ء کو اپنی 6 سالہ آئینی مدت پوری کرنے کے بعد ریٹائر 12 سینیٹرز جن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے آغا شاہ زیب درانی، کلثوم پروین، نیشنل پارٹی کے میر کبیر احمد محمد شہی، ڈاکٹر اشوک کمار، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان خان کاکڑ، گل بشرا، بلوچستان عوامی پارٹی کے منظور احمد کاکڑ، محمد خالد بزنجو، میر سرفراز احمد بگٹی، جمعیت علماء اسلام کے مولانا عبدالغفور حیدری اور آزاد میر محمد یوسف بادینی شامل ہیں، کی خالی نشستوں پر 3 مارچ کو انتخابات ہونگے۔

اس سلسلہ میں 7 جنرل، 2 ٹیکنوکریٹ، 2 خواتین اور ایک اقلیتی نشست پر کُل 209 امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کرائی گئی ہے جن میں دوستین ڈومکی، بلوچستان عوامی پارٹی کے پرنس احمد علی، سرفراز احمد بگٹی، سعید احمد ہاشمی، منظور احمد کاکڑ، دنیش کمار، میر عاصم کرد گیلو، کیپٹن ریٹائرڈ عبدالخالق اچکزئی، جمعیت علماء اسلام کے کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ، پاکستان تحریک انصاف کے نواب خان دومڑ، میر سردار خان رند، ہمایوں جوگیزئی، ڈاکٹر منیر احمد بلوچ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی، غلام نبی مری، عبدالرؤف مینگل، ساجد ترین ایڈووکیٹ سمیت دیگر شامل ہیں۔

الیکشن کمیشن نے سینٹ انتخابات کا اعلان کیا تھا اور اس سلسلہ میں ریٹرننگ آفیسر بھی مقرر کیے تھے۔ الیکشن کمیشن بلوچستان کے مطابق 12 اور 13 فروری کو کاغذات نامزدگی جمع کرائی جائے گی جبکہ 14 فروری کو امیدواروں کی حتمی فہرست شائع کی جائے گی جبکہ 15 اور 16 فروری کو کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی جائے گی 17 اور 18 فروری کو کاغذات نامزدگی سے متعلق درخواستیں جمع ہونگی، 19 سے 20 فروری تک ٹریبونل جبکہ 21 فروری کو امیدواروں کا دوبارہ لسٹ شائع کی جائے گی، 22 فروری کو امیدواروں کی دستبرداری اور 3 مارچ کو الیکشن ہونگے۔

بلوچستان کیلئے مختص 23 نشستوں میں سے 14 جنرل نشستیں، 4 خواتین کے لیے، 4 ٹیکنوکریٹس کے لیے اور ایک اقلیتی رکن کے لیے ہے۔ ایک سینیٹر کی مدت 6 سال ہے تاہم مجموعی تعداد میں سے 50 فیصد ہر 3 سال بعد ریٹائر ہوجاتے ہیں اور نئے سینیٹرز کے لیے انتخابات کرائے جاتے ہیں، ہر صوبے کے مختلف نشستوں کو پورا کرنے کے لیے ایک ہی منتقل شدہ حق رائے کے ذریعے متناسب نمائندگی کے نظام کے ساتھ انتخابات ہوتے ہیں۔