پنجاب کے میڈیکل کالجز میں بلوچستان کی مختص نشستوں کا خاتمہ قبول نہیں – بی ایس اے سی

148

 

بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا ہے کہ بلوچستان میں تعلیمی پسماندگی کے باعث حکومت کی جانب سے پنجاب کے مختلف جامعات میں چند نشستیں مختص کی گئی تھی جن کو مرحلہ وار ختم کرنے تسلسل کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے.

انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی کے مطابق پنجاب میں قائم کِنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج، علامہ اقبال میڈیکل کالج اور نشتر میڈیکل کالج میں مختص نشستیں ختم کردیے گئے ہیں اور اِن نشستوں کو دیگر کم میرٹ والے جامعات میں منتقل کیا گیا ہے.

بلوچستان میں میڈیکل کالجز میں کمی کے باعث درجنوں طالبعلم ہر سال انہی جامعات میں طب کے شعبے سے منسلک ہوتے ہیں اور اب نشستوں کا خاتمہ تعلیم دشمن پالیسیوں کے زمرے میں آتا ہے.

انہوں نے مزید کہا کہ دیگر صوبوں میں بلوچستان کےلیے مختص نشستوں کو سلسلہ وار ختم کیا جارہا ہے اس پہلے بہاؤلدین زکریا یونیورسٹی ملتان، جامعہ اسلامیہ بہاولپور اور پنجاب یونیورسٹی میں مختص نشستوں کا خاتمہ کیا جس کے خلاف بلوچ طالبعلموں نے ملتان سے لاہور پیدل لانگ مارچ کیا
اس سے پہلے مختلف جامعات کے دیگر شعبوں میں مختص نشستیں ختم کر دی گئی اور اب میڈیکل کالجز میں مختص نشستیں ختم کی جارہی ہے.

انہوں نے کہا کہ میڈیکل کالجز میں مختص نشستوں کا خاتمہ نہایت ہی تشویشناک ہے اور مذکورہ پالیسی کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے. اس طرح کے ہتھکنڈے تعلیم دشمن پالیسی کے زمرے میں آتا ہے. ہم حکومت بلوچستان اور دیگر اعلی حکام سے درخواست کرتے ہیں کہ مذکورہ پالیسی کو منسوح کر کے جلدازجلد گزشتہ پالیسی بحال کی جائے.

میڈیکل کالجز کے حوالے سے اگر یہیں پالیسی برقرار رہی تو تنظیم اِس عمل کے خلاف کسی بھی قسم کے احتجاج کا جمہوری حق رکھتی ہے.