مچھ میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کے قتل پر سیاسی اور سماجی شخصیات کیجانب سے شدید مذمت کی گئی ہے۔ مختلف سیاسی تنظیموں کے رہنماوٗں اور دیگر مکتبہِ فکر سے تعلق رکھنے والے شخصیات نے واقعے پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
بی این پی مینگل کے سربراہ اور رکن اسمبلی سردار اختر مینگل نے مچھ میں ہزارہ برادری پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعہ کا رونماء ہونا حکمرانوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے منہ پر طمانچہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اربوں روپے امن و امان کے نام پر خرچ کئے جا رہے ہیں مگر اس کے باوجود بھی عوام کے جان و مال کو تحفظ حاصل نہیں ہے۔
انہوں نے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے انسانیت سوز واقعے قابل قبول نہیں ہیں۔
سیاسی رہنماء اور رکن بلوچستان اسمبلی نواب اسلم رئیسانی نے کہا کہ بے گناہ مزدوروں کے قتل کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، یہ اپنے اہلخانہ کا پیٹ پالنے کے لیے محنت مشقت کرنیوالے بے قصور لوگ تھے۔ اس افسوسناک واقعہ کی تحقیقات کی جائے اور عوام سے اپیل ہے وہ بھی ان مجرموں کو بے نقاب کرنے میں تعاون کریں۔
بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے اپنے ٹویٹ میں واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مچھ میں ہزارہ برادری پر حملہ آئی ایس آئی کی ایک اور شیطانی حرکت ہے۔
The brutal killings of members of the Hazaras in Machh is another wicked act of ISI. We condemn it strongly & share in the grief of the Hazara community. Intl community’s failure to act on such Pakistani barbarism empowers Pakistan and worsens the difficulties of innocent victims
— Khalil Baloch (@ChairmanBNM_) January 3, 2021
وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے مچھ میں گیارہ مزدوروں کے قتل کا مذمت کرتے ہوئے صوبائی حکومت اور ایف سی کو قاتلوں کی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ مچھ حملہ بزدلانہ اور غیر انسانی ہے حکومت مقتولین کے خاندان کو بے آسرا نہیں چھوڑے گی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مچھ واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کوئلہ کان کنوں کی تحفظ کو یقینی بنائے۔
پاکستان میں تعینات آسٹریلوی ہائی کمشنر ڈاکٹر جیفری شا نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بلوچستان کے ضلع بولان مچھ میں کوئلہ فیلڈ میں 11 کان کنوں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر واقعے کے خلاف “ہزارہ نسل کشی” ٹاپ ٹرینڈ بن چکا ہے اور مختلف سیاسی سماجی شخصیت اس واقعہ کی شدید مذمت کرریے ہیں۔ بلوچ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ فتح بلوچ نے لکھا کہ گذشتہ کئی روز سے بولان میں فوجی آپریشن، ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ، ایس ایس جی کمانڈوز کی پیش قدمی کے باوجود دہشت گرد کا واقعہ گہری سازش کا شاخسانہ ہے۔
بولان میں تو پچھلے ایک ہفتے سے تمھاری ایس ایس جی کمانڈوز آپریشن میں مصروف تھے، ہر چار قدم پے وہ مورچہ ذن تھے۔
تو یہ قاتل اتنے اطمینان سے کیسے آئے، اور مار کر چلے گئے۔#hazaragenocide@RiazSangi @Qta_Balochistan @SarawanChief @sakhtarmengal @jAli— Fateh (@zamuran98) January 3, 2021
کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی معروف انسانی حقوق کے کارکن جلیلہ حیدر لکھتی ہے کہ آپ کہتے ہو میں ریڈ لائن کراس کرتی ہوں۔ آپ میرے بھائیوں کے خون سے ریڈ لائن بناتے ہے تو کیا ہم وہ ریڈ لائن بھی کراس نہ کریں۔
خیال رہے کہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں کوئلہ فیلڈ میں سنیچر اور اتوار کے درمیان شب مسلح افراد کے حملے میں گیارہ کانکن جانبحق اور دس سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ مقتولین کا تعلق ہزارہ برادری سے ہے۔