بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیاں، بی این ایم نے ماہ دسمبر کی رپورٹ جاری کردی

144

بلوچستان کی صورتحال پر ماہانہ رپورٹ: سال کے آخری مہینے میں بھی ریاستی بربریت جاری رہی۔ دلمراد بلوچ

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری دل مراد بلوچ نے دسمبر 2020 کا تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ سال کا آخری مہینہ حسب سابق پیہم بربریت اور ریاستی دہشت گردی میں گزرا۔ بلوچستان کے طول و عرض میں ننگی جارحیت شدت کے ساتھ جاری رہا۔ دسمبر کے مہینے میں پاکستانی فوج نے پچاس سے زائد آپریشن اور چھاپوں میں نو افراد کو قتل جبکہ 65 افراد لاپتہ کیے۔ تین بلوچ مہاجرین اور ایک بلوچ قومی تحریک کے ہمدرد کو افغانستان میں قتل کرکے شہید کیا گیا۔ پانچ جہدکار پاکستانی فوج سے دوبدو لڑائی میں شہید ہوئے۔ ان میں سے ایک کو ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے قتل کیا۔ جبکہ نو افراد پاکستانی عقوبت خانوں سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔ فوجی بربریت کا زیادہ زور مکران، آواران اور بولان میں رہا۔ ان علاقوں میں فوج نے درجنوں گھروں کو لوٹنے کے بعد نذر آتش کیا۔

ترجمان نے کہا کہ اسی مہینے ہی میں کینیڈاکے شہر ٹورنٹو میں بانک کریمہ کے قتل کا اندوہناک سانحہ پیش آیا جنہیں لاپتہ کرنے کے بعد قتل کیا گیا۔ پولیس نے ابتدائی رپورٹ میں ان کی شہادت کی وجہ غیر مجرمانہ سرگرمی بتائی جسے بلوچ نیشنل موومنٹ سمیت پوری بلوچ قوم نے مسترد کردیا۔ بی این ایم کا مطالبہ ہے کہ اعلیٰ سطحی تحقیقات کئے جائیں کیونکہ بدنام زمانہ پاکستانی خفیہ ادارہ آئی ایس آئی کے سیاہ کارنامے دنیا کے سامنے عیاں ہیں۔ جنرل پرویزمشرف، نثار چوہدری اور جنرل امجد شعیب کے اعترافات اور دھمکیاں یہ ثابت کرتے ہیں کہ بلوچ سیاسی پناہ گزینوں کو اصل خطرہ کس سے ہے۔ اس کے علاوہ خود بانک کریمہ نے کینیڈین حکومت کو وہاں پاکستانی فوج کے جنرلوں کی بڑی تعداد میں منتقل ہونے پر خبردار کی تھی کہ یہ جنرل ان سمیت دیگر بلوچ پناہ گزینوں کی زندگیوں کے لئے براہ راست خطرہ بن سکتے ہیں۔ لیکن حکومت کینیڈا نے شہید بانک کریمہ کی اس بات پر کان نہ دھری۔ پاکستانی فوج کے جنرل کینیڈا منتقل ہوتے رہے اور بانک کی پیشن گوئی ان کی شہادت کی صورت میں وقوع پذیر ہوئی۔

دل مراد بلوچ نے کہا دسمبر کے مہینے میں پاکستانی فوج نے پنجگور، کیچ اور پنجگور کے درمیانی علاقے کیلکور میں وسیع پیمانے پر جارحیت کی۔ کیلکور ایک وسیع علاقہ ہے جہاں مالدار لوگوں بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ پاکستانی فوج نے کولواہ اور کیلکور کے اکثر علاقوں کو محاصرہ میں لے کر بربریت کا آغاز کردیا اور کیلکور میں ایک زیارت پر جنگی ہیلی کاپٹروں نے بے دریغ شیلنگ کرکے قتل عام کی نئی مثال قائم کرکے سات زائرین کو قتل کردیا۔ ان میں چھ افراد کومسلح جہدکار قرار دے کر ان کی لاشیں آواران منتقل کردیں جبکہ ایک کمسن بچے کی لاش وہیں پھینک دی۔ اس قتل عام کے دوران متعدد لوگ زخمی ہوئے۔ درندہ فوج نے زخمیوں کو طبی امداد کے لئے باہر لے جانے کے بھی اجازت نہیں دی۔ اس کے علاوہ کولواہ اور کیلکور سے اس آپریشن کے دوران چالیس سے زیادہ لوگوں کو فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا۔ ان جبری گمشدہ افراد میں سے تین افراد کو دوران حراست قتل کرکے ان کی لاشیں کولواہ میں پھینک دی۔ گچگ سے ملحقہ علاقوں سے متعدد خواتین اوربچوں کو حراست میں لے کرنامعلوم منتقل کردیا۔

انہوں نے کہا دسمبر کے آخری عشرے میں بولان کے مختلف علاقوں چیسن، پوڑ، میاں کور، شاہرگ اور مچھ، بزگر، جمبرو، تلانگ، کمان، جھالاوان، لونی، میژداری میں پاکستانی فوج نے وسیع آپریشن کا آغاز کیا۔ اس علاقے سے آخری اطلاعات آنے تک پندرہ افراد کو فوج نے لاپتہ کردیا اور جنگلات کے وسیع سلسلے کو نذرآتش کردیا۔

دل مراد بلوچ نے کہا بلوچستان میں پاکستانی فوج کی بربریت اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ یہاں باقاعدہ انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔ اگر اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے اداروں نے بلوچستان کی صورت حال کا نوٹس نہیں لیا تو پاکستان بنگلہ دیش سے کئی درجہ بدترنسل کشی کرنے سے نہیں کترائے گا۔

ذیل میں دسمبر میں ہونے والی تمام واقعات کا تفصیل ملاحظہ فرمائیں:

ذیل میں دسمبرمیں تمام واقعات کاتفصیل ملاحظہ فرمائیں

1دسمبر

۔۔۔کولواہ کے علاقے چمبر سے پاکستانی فوج نے دوران آپریشن ایک شخص عصاء کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔

2دسمبر

۔۔۔9 جون 2020کو بالگترگڈگی سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے زمان جان ولد سپاھان اور ابوالحسن ولد رحمت حراست بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

3دسمبر

۔۔۔ پنجگور کے علاقے گچک سے پاکستانی فوج نے ایک عمر رسید خاتون کو دو نواسوں کے ساتھ حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔پنجگور کے علاقے ٹوبہ گچک کے مقام پر پاکستانی فوج نے لوکل گاڑی کو روک کر عمر رسیدہ خاتون بی بی مریم زوجہ درمحمد کو ان کے دو نواسے راشد ولد عوض اور اجمل ولد شاہ جہاں کے ساتھ حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔

۔۔۔گچک ہی کے علاقے سے30 نومبر کو پاکستانی فورسز نے گچک کے رہائشی محمد کریم ولد یار محمد اور ان کی اہلیہ بی بی شاہ پری، سلیم ولد محمد جمعہ واحد ولد قادربخش نزیر ولد امیت اور یار جان ولد دلمراد کو ان کے گھر سے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا۔

4دسمبر

۔۔۔طویل بیماری کے بعدسرمچاریاسر ابراہیم شہیدہوگئے۔ہم انہیں سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔

6دسمبر

۔۔۔پنجگورسے پاکستانی فوج کے ہاتھوں 2 ستمبر 2019 کو لاپتہ ہونے والے عدیل مراد، مند سے 5 مہینہ قبل لاپتہ مسلم ولد نظر اور نصیر ولد پیر محمد بازیاب ہوگئے۔

8 دسمبر

۔۔۔زامران میں پاکستانی فوج سے جھڑپ میں بلوچ سرمچار مختیار سکنہ ملک آباد، ساجد سکنہ گڈگی بالگتر اور عزیز احمد شہید شہیدہوئے۔اس عظیم قربانی پرہم انہیں سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔

۔۔۔ دالبندین سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں دو سال قبل حراست بعد لاپتہ ہونے والے بلوچ صحافی سلام صابر کے چھوٹے بھائی عبدالرؤف کو منظر عام پر لایاگیا ہے لیکن انہیں رہا نہیں کیا گیا ہے۔

۔۔۔کیچ کے علاقے تجابان میں پاکستانی فوج نے امیربخش ولدزباد سکنہ سنگ آباد اورحنیف ولدمیران سکنہ سنگ آباد کو قتل کردیا ہے۔

9دسمبر

۔۔۔ پنجگور کے علاقے گچک میں پاکستانی فوج بربریت جاری، پاکستانی فوج نے چارافراد مولابخش،دلجان،ابراہیم اور بخشی کوحراست میں لے کرلاپتہ کردیا۔

14دسمبر

۔۔۔ بلیدہ کے علاقے الندور سے پاکستانی فوج نے دوران آپریشن دیدگ ولد پیردان کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

15 دسمبر

۔۔۔آواران جھاؤپاکستانی فوج نے ایک خاتون کو بچی سمیت حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے حراست کے بعد لاپتہ ہونے والوں میں حنیفہ زوجہ مراد بخش کو اسکی کمسن بچی شامل ہیں۔انہیں ایک تشددکانشانہ بنانے کے بعدرہا کردیا گیا۔

16دسمبر

۔۔۔ کیچ بلیدہ کے علاقے بناپ سے پاکستانی فوج نے نظام ولد غلام جان کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا۔

۔۔۔خضدار کے علاقے نال ٹوبڑونامعلوم افراد محمد طارق قمبرانی ولد محمدعالم قمبرانی اور محبوب علی چنال عرف کونامعلوم اغواء کرکے لاپتہ لاپتہ کردیا۔لواحقین کے مطابق دونوں نوجوان گذشتہ روز شام کے وقت نال بازار سے گھر واپسی پر پُراسرار طور پر لاپتہ ہوئے ہیں جو ابھی تک گھر نہیں پہنچے ہیں، نوجوانوں کی گمشدگی کے باعث گھر والے شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔

۔۔۔ پنجگور سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں یکم نومبرکوحراست بعد لاپتہ ہونے والے ثناء بلوچ بازیاب ہوگئے۔

۔۔۔خاران میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے دو افراد کو ہلاک کیا ہلاک شدگان کے بارے میں بتایا جارہا مذکورہ دونوں افراد جھل مگسی کے رہائشی ہیں۔

۔۔۔ آواران کے علاقے مشکے سے نومبر کوفوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے دلجان ولد مراد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

۔۔۔پنجگور سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں یکم نومبر کوحراست بعد لاپتہ ہونے والے ثنااللہ ولد دوست محمد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

17دسمبر

۔۔۔آواران جھاؤ کے علاقے ڈولیجی میں ایک نوجوان وحید بلوچ ولد شہید الہی بخش کو اپنے کیمپ بلاکر حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔وحیدبلوچ کے والدکوپاکستانی فوج نے لاپتہ کرنے کے بعد انہیں شہیدکرکے لاش پھینک دی تھی۔

18 دسمبر

۔۔۔آواران کے علاقے جھاؤسے پاکستانی فوج نے رحیم جان ولد روزی نامی شخص کو آرمی کیمپ بلا کر حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔

۔۔۔کیچ کے علاقے بلیدہ گردانک کے رہائشی دلجان ولد خدا بخش اور عارف ولد اسماعیل سکنہ گردانک سے الندور اپنے نجی کام کے سلسلے میں جاتے ہوئے راستے سے پراسرار طور لاپتہ ہوگئے۔

۔۔۔افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے دو بلوچ مہاجرگل بہار بگٹی اور اس کے بیٹے علی مراد بگٹی کو قتل کردیا۔

۔۔۔پنجگور کے علاقے گچک اورکولواہ کے شمال مغربی علاقوں میں پاکستانی فوج نے آمد و رفت کے راستوں پر ناکہ بندی کرکے وسیع آپریشن کا آغاز کردیا ہے۔
21دسمبر

۔۔۔کولواہ اور پنجگور کے مختلف علاقوں دگ، گٹیں مادگ، جکیِ کور اور ہیرونکِ کلگ میں پاکستانی فوج نے آپریشن کے دوران چالیس سے زائدافرادکوحراست میں لاپتہ کردیا۔ دوران آپریشن فورسز نے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔دوسو سے زائدمال مویشی لوٹ لئے لاپتہ افرادمیں سے 16افراد کی شناخت ہوپائی جن میں لیمبو ولد دوستین، اللہ داد ولد خالق، دلجان ولد مدد، رکّو ولد مدد، واھگ ولد مدد، بخشو ولد غمانی، حیدر ولد غلام محمد، بشیر ولد کریم داد، دین محمد ولد رحمت، حمل ولد بشیر، پیر بخش ولد مولا بخش، چارو ولد حیدر، رشید ولد حیدر، غمانی ولد گاجیان، امام ولد گاجیان اور شوکت ولد تلاہو کے نام شامل ہیں۔

۔۔۔جھاؤ سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والا نوجوان وحید بلوچ ولد شہید الہی بخش بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔

۔۔۔پنجگورکے علاقے کیلکورمیں ذکری فرقے کے ایک زیارت پرپاکستانی فوج کے جنگی ہیلی کاپٹروں کے شیلنگ کرکے زیارت کے مجاورمحمدمرادسمیت7زائرین کوقتل اورمتعددافرادکوزخمی کردیا۔مقتولوں میں سے چھ افرادکی لاشیں آواران مقامی ہسپتال منتقل کردیاجبکہ ایک کمسن بچہ کی لاش وہیں کیلکورمیں پھینک دی۔چھ علاقہ محاصرہ میں ہونے کی وجہ سے نہ لاپتہ افراد کی شناخت ہوسکااورنہ ہی زخمیوں کوطبی امدادکے لئے لے جانے کے لئے اجازت ہے۔فوج نے کیلکورنے دودرجن سے زائد گھروں میں لوٹ مچائی۔

22دسمبر
۔۔بی ایس او کے سابقہ چیئرمین اوربی این ایم کے ممتازرہنما بانک کریمہ بلوچ ٹورنٹو میں مردہ حالت میں پائے گئے ہیں۔ وہ کل (اتوار) کو کینیڈا کے شہر ٹورنٹو سے لاپتہ ہوگئی تھیں۔

۔۔۔کولواہ کے مختلف علاقوں میں جاری آپریشن میں پاکستانی فوج نے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے رکو،دلجان اور اللہ داد کو پاکستانی فوج نے دوران حراست قتل کرکے لاشیں پھینک دی ہے۔

24دسمبر

۔۔۔پنجگورکے علاقے گچگ میں پاکستانی کے ساتھ جھڑپ میں سرمچارثنابہار شہید ہوگئے۔عظیم قربانی پرہم انہیں سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔

افغانستان: افغانستان کے بلوچ صوبے نمروز میں نامعلوم افراد نے بلوچ تحریک آزادی کے ہمدرد و نواب خیربخش مری کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہونے والے حضرت گل کے نوجوان فرزند نجیب کو اغواء کے بعد قتل کرکے لاش پھینک دی۔

25 دسمبر

۔۔۔آواران جھاؤ کے علاقے ڈولیجی سے ایک شخص نصیر احمد ولد صوالی سکنہ ڈولیجی کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔

27 دسمبر

۔۔۔پجگورکے علاقے گچک سے پاکستانی فوج نے دوران آپریشن سات افراد مراد ولد بھرام،لال جان ولد انعام،جمعہ ولد صوالی،لقمان ولد ناظم،مراد بخش ولد خدا بخش بہرام،دارو ولد نصیر اور نادی ولد میرجان کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔

29 دسمبر

۔۔۔کیچ کے علاقے نذر آباد میں ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے فائرنگ کرکے فہد اسلم نامی شخص کو قتل کردیا ہے۔

30 دسمبر

۔۔۔ پنجگور کے علاقے پروم کلیری پاکستانی فوج نے شہید ناصر سنجر اور شہید حنیف لال کے گھروں پہ چھاپہ مارکر خواتین و بچوں کو شدید ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بناکر گھر کے کفیل و ضعیف العمر شخص ناکو واحد بخش ولد گہرام کو حراست میں لے کرلاپتہ کردیا ہے۔

۔۔۔بولان کے مختلف علاقوں چیسن، پوڑ، میاں کور، شاہرگ اور گرد و نواح سمیت آج مچھ اور بزگر، جمبرو، تلانگ، کمان، جھالاوان، لونی، میژداری میں پاکستانی فوج نے ایک وسیع آپریشن کاآغازکردیا۔

۔۔۔بولان کے علاقے شاہرگ میں ایک وسیع آپریشن کے دوران پندرہ افرادبابو شیر محمد ولد تاج محمد، عطا اللہ ولد شیر محمد، ملک منظور احمد ولد حاجی منیر احمد، طیب احمد ولد ملک منظور احمد، سعید احمد ولد نزید احمد، حفیظ الرحمٰن ولد عبدالرحمٰن، عزیز الرحمٰن، عبدالرازق ولد شیر زمان، نور محمد، صابر خان ولد غازی خان، علی محمد ولد ظفر خان، خالق داد ولد خیرا، منڈا ولد محمد امین، شیر احمد ولد کجیر خان، بابو دودا ولد بابو زر خان کوحراست میں لے کرلاپتہ کردیا۔

۔۔۔بولان میں جاری آپریشن کے دوران پاکستانی فوج نے غربوگ سجاول کے وسیع جنگلات کو نذر آتش کردیا ہے اورمزیدجنگلات کونذرآتش کرنے کاسلسلہ جاری ہے۔