بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4154 دن مکمل ہوگئے۔ بی اسی او کے سابق چیئرمین میر مہم خان بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کیا۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ روز اس جہان میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ جنم لیتے ہیں، ہزاروں کی تعداد میں اس دارفانی سے کوچ کر جاتے ہیں جو گمنامی میں جنم لے کر گمنامی میں ہی اس جہان فانی سے کوچ کرجاتے ہیں جس کے جانے کے بعد کوئی بھی ان کا نام لینے کو تیار نہیں، نہ ہی لوگ ان کے بارے میں جاننے کی تگ دو کرتے ہیں اور نہ ہی تاریخ انہیں قبول کرنے کو تیار رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی جنم کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتی مگر ان کے جانے سے پوری انسانیت خون کے آنسو روتی ہے۔ زندگی کی فضاء پر خاموشی چھا جاتی ہے، آسمان پر سیاہ بادل غم کے آنسو بہادیتے ہیں، تاریخ ان لوگوں کے سامنے جھک کر انہیں سلام کرتی ہے، انہیں اپنی کوکھ میں جگہ دیتی ہے۔ یہ وہی لوگ ہوتے ہیں جو پرامن جدوجہد کے پیغمبر ہوتے ہیں، دنیا کو تبدیل کرتے ہیں عوام میں انقلاب لاتے ہیں، قومی غلامی سے نجات دلانے میں قوم کی رہنمائی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کے دہشت گردوں نے بلوچوں کو اغواء کرنے کے بعد انہیں شہید کرکے ان کی مسخ شدہ لاشوں کو پھینک کر بربریت کی مثال قائم کی، ریاستی گماشتے ڈیتھ اسکواڈ حرکت میں آگئے ہیں۔
ماما قدیر نے کہا کہ گذشتہ دنوں مشکے میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈز نے چراہوں کا قتل عام کیا اور اس کی ویڈیو بھی بناتے رہیں تاکہ لوگوں کو بتا سکے کہ ہمیں بلوچ قوم کے قتل عام کی مکمل اختیار دی گئی ہے۔