کوئٹہ: لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

184

بلوچستان کے درالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4128 دن مکمل ہوگئے۔ سوراب سے سیاسی و سماجی کارکن مجید بلوچ، محمد اسلم بلوچ، دستگیر اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو گروہ بندی کی بھینٹ چھڑاکر بلوچوں کے وجود کو مٹانے کیلئے ایک مذبح خانہ میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ گذشتہ کئی دہائیوں سے بلوچستان کے شہروں میں گاڑیوں کی شور نسبتاً کم بندوق کی گھن گھناہٹ فضا کو اپنے حصار میں لیا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج نے اپنی رٹ قائم کرنے کے نام پر ڈھیر ساری بارود اپنے گماشتوں کے حوالے کردیئے جنہوں نے اپنے آقا کے حکم پر بلوچستان کو کشت و خون کے میدان میں بدل کر اپنے مقاصد حاصل کیئے۔

ماما قدیر نے کہا کہ گذشتہ بارہ سال سے بلوچستان میں لاپتہ افراد کے لواحقین پرامن جدوجہد کی وجہ سے فورسز کی بربریت سے متاثر ہیں جبکہ متاثرہ خاندانوں نے کراچی سمیت مختلف علاقوں میں پناہ لی ہے تاکہ اپنی زندگی کی بچی کچی زندگی گزار سکیں لیکن غلام قوم کی قسمت میں سکوں و خوشحالی کہاں، بلوچ جب تک غلام ہے پاکستان کی اذیتوں کا شکار ہوتا رہے گا۔