مست توکلی انسٹیٹوٹ آف ریسرچ اینڈ پبلیکیشنز کی بنیاد رکھ دی گئی۔
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں مست توکلی انسٹیٹوٹ آف ریسرچ اینڈ پبلیکیشنز کے اجلاس میں انسٹیٹیوٹ کے اغراض و مقاصد پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں ادارے کے بنانے کا مقاصد کے حوالے سے کہا گیا کہ ادبی، علمی، تحقیقی ، تہذیبی اور تاریخی حوالے سے ریسرچ پیپر، کتاب اور سیمینار کے ذریعے بلوچستان میں علمی و تحقیقی ماحول کو فروغ دیا جائے گا۔
اجلاص میں کہا گیا کہ بلوچستان کی تاریخ اور تہذیب پر تحقیقی کام کو فروغ دیا جائے گا۔ بلوچ خطے کے گمنام شخصیات کے ادبی، سیاسی خدمات اور اُن کے کردار کو سیمینار، ریسرچ پیپر اور کتابی شکل میں شائع کیا جائے گا اور اُن شخصیات کے کردار کو قوم کے سامنے اجاگر کیا جائے گا۔
مست توکلی انسٹیٹوٹ آف ریسرچ اینڈ پبلیکیشنز کے اجلاس میں فیصلہ لیا گیا کہ بلوچستان کے ادبی اور تحقیقی اداروں سمیت سیاسی اور ادبی شخصیات سے مل کر بلوچستان میں ایک علمی، تحقیقی اور ادبی ماحول بنانے کی کوشش کی جائے گی۔
اجلاس میں مشاورت سے ادارے کی کابینہ تشکیل دی گئی جس کے تحت ڈائریکٹر حمید لیغاری، ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عمران لہڑی، ریسرچ سیکریٹری عزیز اعجاز، پبلشنگ سیکریٹری شبیر کلمتی، لٹریری سیکریٹری پزیر جی ایم، فنانس سیکریٹری خدیجہ بلوچ، میڈیا کوآرڈینیٹر مہتاب جھکرانی منتخب ہوئے۔
مست توکلی انسٹیٹوٹ آف ریسرچ اینڈ پبلیکیشنز کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نومبر میں بلوچ سیاست کے سو سال پورے ہونے پر کوئٹہ میں سو سالہ بلوچ سیاست پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا جائے گا جبکہ ادارے کے زیر اہتمام بلوچستان کے نامور سیاست دان و صحافی محمد حسین عنقا کی آب بیتی “بلوچستان کی کہانی میری زبانی” کو شائع کیا جائے گا۔
مست توکلی انسٹیٹوٹ آف ریسرچ اینڈ پبلیکیشنز کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ہم امید کرتے ہیں کہ اس عمل میں بلوچستان کے اکیڈمیز اور ادارے ہمارے ساتھ مل کر بلوچ سماج میں علمی اور تحقیقی ماحول پیدا کر کے علم اور تحقیق کے عمل کو فروغ دیں گے۔