کوئٹہ: لاپتہ افراد کیلئے وی بی ایم پی کا احتجاج جاری

240

جرائت، حوصلہ رکھنا، خود اذیتوں سے ہمارا جسم نڈھال کیوں نہ ہوجائے اپنے ہوش حواس کو سلامت رکھنا ہار نہ ماننا ہی اصل جدوجہد ہے – ان خیالات کا اظہار وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے احتجاجی کیمپ میں کیا۔

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وی بی ایم پی کے احتجاج کو 4117 دن مکمل ہوگئے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی چیئرمین زبیر بلوچ، سینئر وائس چیئرمین بوہر بلوچ، جونیئر وائس چیئرمین گورگین بلوچ، سیکرٹری جنرل نادر بلوچ، سینئر جوائنٹ سیکرٹری ابرار برکت، جونیئر جوائنٹ سیکرٹری وکرم بلوچ اور کابینہ کے دیگر ارکان نے کیمپ کا دورہ کیا۔

ماما قدیر بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ کسی قوم کو اپنے پیارے فرزندوں کی بازیابی کے لیے مختلف مصائب کا سامنا کرنے کیساتھ لہو کے دریا کو پار کرنے کے بعد ملتی ہے، نہ بکنے اور نہ جھکنے کا عمل انسان سے مشروط ہے۔ ہر وہ عمل جو شعوری طور پر کیا جائے۔

انہوں نے کہا لہو دنیا میں ہر عمل کے پیچھے ایک وجہ ہوگی جس کے باعث ایک عمل شروع ہوتی ہے۔ جو حق اور سچائی کے لیے ہوتی۔ لہو بہتا ہے تو اس میں حق اور سچائی کی بو آتی ہے۔ ظلم کیخلاف نفرت بڑھتا ہے تو تشدد کے ذریعے ظالم کا جواب واپس اس ظلم کی طرف دھکیل دیتا ہے جو ظالم کی موت اور مظلوم کی زندگی کی ضامن بن جاتی ہے جب لہو اور لاشیں گرتے ہیں تو ظالم اپنی قبضہ گیریت کو طول دینے کیلئے محکوم کا لہو بہاتا ہے۔