کوئٹہ: تحریک بحالی بی ایم سی کا احتجاجی دھرنا جاری

275

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں تحریک بحالی بولان میڈیکل کالج کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ بی ایم سی کے ڈاکٹروں، ملازمین اور طلباء نے سی ایم سیکرٹریٹ چوک سے آگے جانے نہیں دیا گیا جہاں انہوں نے دھرنا دے دیا۔

مظاہرے میں طلباء تنظیمیوں اور سیاسی جماعتوں کے کارکنان اور رہنماء بھی شریک ہے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ بولان میڈیکل کالج کو اس کی 2017 کی حیثیت پر بحال کیا جائے۔ کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دینے سے ملازمین کا مستقبل غیر محفوظ ہوگیا۔

تحریک بحالی بی ایم سی کے رہنماوں نے گذشتہ روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ باربار حکومت وعدہ خلافی کر چکی ہے، دھرنے کو روکنے کی کوشیش کی گئی تو حالات کی خرابی کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل یونیورسٹی انتظامیہ ذاتیات پر اتر آئی ہے۔ احتجاج کے پاداش میں انتقامی کاروائیاں انتہاء کو پہنچ چکی ہے۔ اشرفیہ نواز پالیسوں کو لینڈ مافیا کی سرپرستی حاصل ہے، اپنی پوزیشن کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔ پسند ناپسند کی پالیسوں کا خاتمہ کرکے رینگے۔

بیان میں کہا گیا کہ غریب صوبے کے طلباء پر میڈیکل کی تعلیم کے دروازے بند کرنے نہیں دینگے۔ پرامن احتجاج کومشتعل کرنے کے نتائج اچھے نہیں آئینگے۔

احتجاج میں شریک بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے نمرہ بلوچ کا کہنا ہے کہ جب تک ہمارے مطالبات مانے نہیں جاتے ہم اپنا احتجاج جاری رکھینگے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت وعدے اور معاہدے کرکے پھر مکر جاتی ہے اور طلباء اور دیگر متاثرین احتجاج کرتے رہ جاتے ہیں۔

نیشنل پارٹی، بی ایس اور، ڈاکٹرز فورم کی جانب سے احتجاج کی حمایت کرچکی ہے۔ نیشنل پارٹی کا اس حوالے سے کہنا ہےکہ  بی ایم سی تحریک کے رہنماوں نے بڑے صبر و تحمل سے احتجاج کو پرامن انداز میں جاری رکھا ہے جو کہ انکی عملی سماجی اور اداراتی اقدار کی ترجمانی کرتا ہے دوسری طرف صوبائی حکومت کا شیوہ صرف اور صرف معاہدوں سے روگردانی کرنا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ نیشنل پارٹی بی ایم سی تحریک سمیت علمی تحقیقی اداروں کے ساتھ ہے اور ان کے جائز مطالبات کی ہمیشہ حمایت کرتی رہے گی۔