سندھ اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کیخلاف جنیوا میں احتجاج

202

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے پینتالسیویں سالانہ سیشن کے موقع پر بلوچ ہیومن رائٹس کونسل اور ورلڈ سندھی کانگریس نے جنیوا سوئٹزر لینڈ میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے بروکن چیئر کے عقب میں ایک مشترکہ احتجاج کیا۔

پشتون، کشمیری اور دیگر قوموں سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکنوں نے بھی مظاہرے میں شرکت کرکے بلوچ اور سندھی قوم سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اپنے علاقوں میں فوجی آپریشنوں اور استحصال کی روداد بیان کی۔

مظاہرے کے منتظم بی-ایچ-آر-سی کے سیکرٹری جنرل صمد بلوچ تھے جبکہ ورلڈ سندھی کانگریس کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر لَکھو لوہانہ، پشتون تحفظ موومنٹ اٹلی کے رہنماء کیئحان خان اور انسانی حقوق کے علمبردار انیلا گلزار نے مظاہرے سے خطاب کیا۔

مظاہرین نے اقوام متحدہ و عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ کسی بھی رکاوٹ اور سیاسی دباو کو خاطر میں لائے بغیر اپنے مینڈیٹ اور وعدوں پر عمل کرکے پاکستان کو بلوچوں اور سندھیوں کی نسل کُشی سے روک کر عالمی قوانین و انسانی حقوق کی احترام کا پابند بنائیں کہ پاکستان از خود ان معاہدات و قوانین کا دستخط کُنندہ ہے۔

سندھ اور بلوچستان میں پاکستان کی طرف سے شہریوں کی اغواء اور انسانی حقوق کی مختلف پامالیوں کو اجاگر کرنے کے لیے مختلف بینرز مظاہرے کے مقام پر آویزاں کیئے گئے تھے۔

بلوچستان میں جنگی جرائم و انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب حکومتی اہلکاروں و اداروں کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلایا جائے، جیسے مطالبات آویزاں بینروں پر درج تھے۔

احتجاج کے اختتام پر بلوچ ہیومن رائٹس کونسل کے نمائندوں نے ایک دستاویزی یاداشت بھی اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر میں پیش کیا کہ جس میں بلوچستاں میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے معتلق اہم امور کا ذکر تھا اس کے علاوہ یاداشت میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر فوری طور پر ہنگامی بنیادوں پر توجہ دیا جائے۔