پنجگور میں حیات بلوچ کے یاد میں شمع روشن

707

بلوچ اسٹوڈنٹس ایجوکیشنل آرگنائزیشن (بی ایس ای او) جامعہ کراچی کے طلباء کی جانب سے شہید حیات بلوچ کی یاد میں پنجگور میں شمع روشن، بڑی تعداد میں طلباء کی شرکت۔

بی ایس ای او کے کارکنان کی جانب سے جامعہ کراچی کے طالب علم، بی ایس ای او کے سرگرم رکن حیات مرزا کی یاد میں جاوید چوک پر شمع روشن کیے گئے جس میں بی ایس ای او کے حمل نذیر، آصف بلوچ اور دیگر طلباء تنظیموں کے کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

واضح رہے حیات مرزا جامعہ کراچی میں شعبہ فزیالوجی کے سال آخر کے طالب علم تھے، وہ بلوچستان کے علاقے تربت سے تعلق رکھتے تھے، عمدہ تعلیمی کارکردگی کی بنیاد پر جامعہ کراچی میں منفرد شناخت کے حامل تھے۔

ان کی یاد میں شمع جلانے والے طلباء کا کہنا ہے کہ ابھی حال ہی میں کرونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے سبب حیات مرزا زندہ رہنے کی آس لیے اپنے آبائی گاؤں آں پہنچے یہ سوچ کر کہ جب معاملات ٹھنڈے پڑھ جائیں گے تو وہ واپس کراچی لوٹ جائیں گے مگر 13 اگست کی صبح تربت کے علاقے آپسر میں جب فرنٹیئر کور کی گاڑی پر دھماکہ ہوجاتا ہے تو ایف سی اہلکار مشتعل ہوجاتے ہیں اور قریبی باغ میں گھس کر حیات بلوچ کو حراست میں لیتے ہیں، جو وہاں اپنے کجھور کی صفائی کا کام کررہا ہوتا ہے، وہ اسے گھسیٹ کر روڈ پر لے آتے ہیں اور درجن بھر گولیاں اس کے سینے پر داغ دیتے ہیں جس سے حیات بلوچ زندگی کی بازی ہارجاتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ حیات بلوچ کا جامعہ کراچی میں بلوچ طلباء کو متحد کرنے، ان کے مسائل حل کرنے اور غیر نصابی سرگرمیوں کے فروغ میں اہم و کلیدی کردار رہا ہے۔ انہوں نے ناصرف بلوچ طلباء کے لئے دن رات انتھک کاوشیں کیں بلکہ اپنے شعبے میں بھی کامیابی کے جوہر دکھائے جس کا اعتراف آپ کے کلاس فیلو طالبات اور اساتذہ اپنے تبصروں میں کرچکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ آج حیات بلوچ کی شہادت پر پورے بلوچستان سمیت جامعہ کراچی کے طلباء و طالبات رنج و الم کی کیفیت میں مبتلا ہیں اسی مناسبت سے آج اپنے عزیز دوست اور اس کی قربانیوں کو شمع جلا کر یاد کیا گیا اور اسے خراج عقیدت پیش کیا گیا۔