حیات بلوچ قتل، کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ

300

مظاہرین نے فوری انصاف کا مطالبہ کیا

دی بلوچستان پوسٹ کو موصول اطلاعات کے مطابق ہفتے کے روز کراچی پریس کلب کے سامنے بلوچستان کے شہر تربت کے علاقے آپسر میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والے طالبعلم حیات بلوچ کو انصاف دلانے کے لیے کراچی یونیورسٹی کے طلباء و اساتذہ سراپا احتجاج بن گئے۔

تفصیلات کے مطابق بلوچ اسٹوڈنٹ ایچوکشنل آرگنائزیشن کے زیر اہتمام سانحہ تربت کے خلاف کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرے میں چیئرمین ہیومن رائٹس نیٹ ورک اسد بٹ، کراچی یونیورسٹی کے اساتذہ سمیت سندھی قوم پرست کارکنوں نے بھاری تعداد میں شرکت کی۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ تربت میں طالب علم حیات بلوچ کا قتل ریاست کی بدترین دہشت گردی کا ثبوت ہے، انہوں نے کہا کہ ریاست جس ڈگر پر چل رہا ہے وہ بلوچ نوجوانوں کو پہاڑوں طرف چلنے پر مجبور کر رہا ہے۔

اپنے خطاب میں مقررین نے کہا کہ ہمیں ریاست سے انصاف کی امید تو نہیں ہے لیکن آئے روز بلوچ نوجوانوں کا قتل ہمیں احتجاج پر مجبور کررہا ہے۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر حیات بلوچ کے قتل میں ملوث اہلکاروں کو پھانسی دینے کے نعرہ درج تھے۔

حیات بلوچ ضلع تربت کے رہائشی تھے۔ وہ چار بہن بھائی تھے جن میں حیات بلوچ کا نمبر دوسرا تھا۔وہ کراچی میں شعبہ فزیالوجی میں بی ایس کے فائنل ایئر کے طالب علم تھے۔ کورونا کی وجہ سے یونیورسٹی بند تھی جس وجہ سے وہ آبائی علاقے تربت میں مقیم تھے۔

یاد رہے گذشتہ دنوں بلوچستان کے ضلع کیچ میں تربت آبسر کے مقام پر پاکستانی فورسز نے حیات مرزا بلوچ کو انکے والدین کے سامنے پکڑ کر تشدد کے بعد گولیاں مار کر اس وقت جاں بحق کردیا جب وہ اپنے والد کے ہمراہ کجھور کے ایک باغ میں کام کررہے تھے۔