بلوچستان میں طوفانی بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا رکھی ہے، سیلابی ریلے جانور، املاک اور رابطہ پُلوں کو بھی بہا لے گئے جب کہ مختلف حادثات میں 9 افراد جاں بحق ہو گئے۔
مون سون کی شدید بارشوں کے باعث بلوچستان کے مختلف علاقوں میں سیلابی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔
سیلاب سے سبی کی کئی رابطہ سڑکیں ٹوٹ چکی ہیں جب کہ بولان کے قریب دریائے ناڑی بپھر گیا اور ناڑی ہیڈ ورکس کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
گنداواہ شہر کے آدھے حصہ میں برساتی ریلا داخل ہونے سے متعدد مکانا ت ڈھ گئے جب کہ مواصلاتی نظام بھی بری طرح متاثر ہے۔
جعفرآباد میں اوستہ محمد ڈیرہ مراد جمالی قومی شاہراہ، صحبت پور میں برساتی ریلوں سے کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
خضد ار، لسبیلہ، گوادر، اورماڑہ اور تربت میں بھی بارشوں سے عوام کو شدید مشکلا ت کا سامنا ہے۔
بولان میں ٹوٹے ہوئے بی بی نانی پل کی مرمت کر کے ٹریفک بحال کر دی گئی ہے تاہم اسسٹنٹ کمشنر ڈھاڈر کے مطابق بولان میں تین مزید مقامات پر کوئٹہ سبی شاہراہ متاثر ہے جسے آج رات تک بحال کیے جانے کی توقع ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر ڈھاڈر نے شہریوں کو کوئٹہ سے سبّی کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سڑک کی مرمت نہ ہونے کے باعث بی بی نانی کے مقام پر ٹوٹنے والی گیس پائپ لائنوں کی مرمت بھی شروع نہیں ہو سکی، جس سےکوئٹہ، مستونگ، پشین اور زیارت کو ان لائنوں سے گیس کی فراہمی معطل ہے۔
پروونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق مختلف حادثات میں اب تک 9 افراد جان سے جا چکے ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال آج سیلاب سے متاثر علاقوں کا دورہ کریں گے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے، جھل مگسی، سبی اور دیگر علاقوں میں 35 کشتیاں ریلیف آپریشن میں حصہ لے رہی ہیں۔
ادھر وزیر ریلوے شیخ رشید نے شدید بارشوں کے باعث زمینی رابطہ منقطع ہونے پر آج سے کوئٹہ اور سبی کے درمیان شٹل ٹرین چلا نے کا اعلان کیا ہے۔