بلوچستان میں صحافی ریاستی لفافہ جیب میں رکھ کر حقیقی صورتحال کی عکس کشی نہیں کررہے ہیں- این ڈی پی

475

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا آج دنیا بھر میں ورلڈ فوٹوگرافی ڈے منایا جارہا ہے، یہ دن ان تمام فوٹو گرافرز کا ہے جو اپنے کیمرے سےمناظر کو قید کرتے ہیں اور انھیں ہمیشہ کے لیئے امر کردیتے ہیں، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ بلوچستان میں ہزاروں درد ناک مناظر کو کیمرے کی آنکھ میں بند کیا جارہا ہے حالیہ دنوں تربت میں نوجوان حیات بلوچ کی شہادت کی درد ناک تصویر نے ہر درد دل رکھنے والے انسان کو جھنجوڑ دیا اور اسکے بعد پورے بلوچستان میں انسانی حقوق اور قوم پرستوں کے احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے جوکہ تاحال جاری ہیں۔

ترجمان نے کہا کچھ عرصہ پہلے بلوچ وائس فار مسنگ پرسنز کی جانب سے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جارہا تھا جس میں لاپتہ حسام بلوچ کی بہن نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے رو پڑی انکے اس مناظر کو کمیرے کی آنکھ میں قید کرلیا اسکے بعد وہ تصویر پورے دنیا کی توجہ کا مرکز بنی اور اسی تصویر کو ایک مشہور مصری مصور نے ایک پینٹنگ کے ذریعے دنیا کو پیش کیا جس میں پاکستان کے موجودہ وزیر اعظم عمران خان سے بلوچ لاپتہ افراد کے بارے میں سوال کیا گیا تھا،اسی طرح بلوچ وائس فار مسنگ پرسنز کے کمیپ میں ہمیں کیمرے کی آنکھ میں بند لاپتہ افراد کے تصویریں دیکھنے کو ملتی ہیں یہ تصویریں بہت کچھ کہتی ہیں انکے لواحقین کے پاس صرف ایک ہی ذریعہ ہے اپنے پیاروں کو دیکھنے کے لئے اور وہ ہے کیمرہ کی آنکھ میں بند تصویر۔

 ترجمان نے کہا ریاست ایک طرف یہ کہتی ہے کہ میڈیا اسکا چوتھا  ستون ہے مگر ہم دیکھتے ہیں کہ ریاستی صحافی لفافہ جیب میں رکھ کر اپنے کیمروں کو حقیقت کی عکس نہیں کھینچے دیتے جوکہ یہ ظاہر کرتی ہے کہ ریاستی لفافہ خور صحافی اپنی فرائض کو انجام دینے سے قاصر ہیں، بلوچستان میں احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا جاتا ہے اور اس لاٹھی چارج کی عکس بندی وہی انسان کرتا ہے جوکہ حقیقت کو عوام کے سامنے رکھنا چاہتا ہے، افریقہ میں بھوک کے ہاتھوں آخری سانس لینے والے اس بچے کی تصویر کیون کارٹر نے کھینچا تھا جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا، اس تصویر نے نہ صرف دنیا کو ہلا دیا تھا بلکہ کیون کارٹر اس تصویر کے بعد خود بھی اس نہج پر پہنچ گئے کہ انھیں ڈپریشن کی وجہ سے خودکشی کرنا پڑا۔

ترجمان نے کہا بلوچستاں میں ہزاروں درد ناک مناظر کمیرے کی آنکھ میں بند ہیں، جنکو بلوچ قوم خود اپنی مدد آپ کے تحت کررہی ہے یہ تصویریں سوشل میڈیا میں باآسانی دیکھنے کو ملیں گے۔

ترجمان کے مطابق این ڈی پی عالمی دنیا کو یہ بتانا چاہتی ہے کہ بلوچستان کی صورتحال آپکو ان تصویروں کی مدد سے دیکھنے کو مل رہا ہے یہ تصویریں آپ کو یہ کہتی ہیں کہ انسانیت کی بنیاد پہ  آپ کا یہ فرض بنتا ہے کہ ہماری مدد کریں اور ہمیں انصاف دلائیں۔