سندھودیش روولیوشنری آرمی کے ترجمان سوڈھو سندھی نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ایس آر اے ’شہید نیاز لاشاری‘ کو ’قومی سلام‘ پیش کرتے ہوئے آج کراچی، لاڑکانہ اورگھوٹکی میں پاکستانی فورسز پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔
ایس آراے ترجمان سوڈھو سندھی نے کہا کہ ’شہید سمیع اللہ کلہوڑو سے لیکر شہید نیاز لاشاری تک ریاستی اداروں کے ہاتھوں جبری طور لاپتا کیئے گئے اور بعد میں مسخ شدہ لاشوں کی صورت میں دیئے گئے سارے کارکنان سندھ کے قومپرست و سیاسی کارکنان تھے۔ جن کو پاکستانی ادارے راستوں اور ان کے گھروں سے اٹھاکر لاپتا کرکے سالوں تک اپنی ٹارچر سیلوں میں بدترین تشدد کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور بعد میں ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکتے رہے ہیں۔ سندھودیش روولیوشنری آرمی سندھ وطن کے ان سب شہداء کو ‘Own’ کرتے ہوئے ان کے بہنے والے خون کے ایک ایک قطرے کا بدلہ لینے کا عزم کرتی ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستانی ریاست نے اپنی پنجابی اسٹیبلشمینٹ اور پنجابی فوج کے ہتھیاروں کے زور پر ہماری سرزمین سندھ پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ ہم سندھی سندھ کی زمین، دریاہ، ساحل و سمندر سمیت سندھ کے وسائل پر کسی بھی بیرونی حملے آور کے حملے اور قبضے کو قبول نہیں کریں گے۔ ہماری زمین، ساحل، سمندر اور وسائل پر مشترکہ طور پر پنجاب اور چین کے سی پیک سمیت سارے قبضہ آور منصوبوں پر اپنے حملے جاری رکھیں گے۔
ترجمان نے کہا کہ سندھودیش روولیشنری آرمی ’شہید نیاز لاشاری‘ کو ’قومی سلام‘ پیش کرتے ہوئے آج کراچی، لاڑکانہ اور گھوٹکی میں پاکستانی فورسز پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ جن حملوں میں گھوٹکی میں رینجرز کی ویگو گاڑی میں سوار رینجرز ڈی ایس آر سمیت 4 اہلکار ہلاک اور 2 زخمی ہوئے ہیں۔ گھوٹکی بم ڈسپوزل کی گاڑی پر حملے میں بم ڈسپوزل انچارج مارا گیا ہے، دو اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی لیاقت آباد کیمپ پر کھڑی رینجرز کی گاڑی پر حملے میں 2 رینجرز اہلکار مارے گئے اور 4 زخمی ہوئے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ لاڑکانہ چانڈکا کالج کی گیٹ کے سامنے رینجرز چوکی پر کیئے گئے حملے میں ایک رینجرز اہلکار مارا گیا ہے اور 4 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔‘
سوڈھو سندھی نے کہا کہ سندھودیش روولیوشنری آرمی سندھ کی مکمل آزادی تک اپنی مزاحمتی جدوجہد جاری رکھنے کا عزم دُہراتی ہے۔
خیال رہے سندھو دیش ریولوشنری آرمی کا نام پہلی بار 2010 میں سنا گیا جب سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں ٹرین کی پٹریوں پر حملہ ہوا اور اس تنطیم نے ایک پمفلٹ کے ذریعے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی۔
سندھ میں ‘جیے سندھ’ کے نام پر کام کرنے والی کئی تنظیمیں اور گروپ، مقبول سندھی قوم پرست رہنما غلام مرتضیٰ سید المعروف جی ایم سید کی پارٹی جیے سندھ قومی محاذ (جسقم) سے نکلی ہیں۔ ان میں زیادہ تر تنظیمیں اور گروپ جی ایم سید کے عدم تشدد کے نظریے پر کام کرتے ہوئے پرامن طریقے سے سندھ کی آزادی چاہتی ہیں۔
ابھی تک جیے سندھ کے نام سے صرف دو ہی گروپ تشدد میں ملوث پائے گئے۔ ایک جیے سندھ متحدہ محاذ (شفیع برفت گروپ) کے زیر انتظام سندھو دیش لبریشن آرمی اور دوسرا سندھو دیش ریولوشنری آرمی، اسے بھی شفیع برفت نے فرضی نام دریا خان کے نام سے بنایا تھا۔ مقامی اخبارات کے مطابق دریا خان اصل میں شفیع برفت کا دوسرا نام ہے۔
شفیع برفت خود ساختہ جلاوطنی کے بعد اس وقت ملک سے باہر ہیں۔ ان کے تصدیق شدہ ٹوئٹر اکاؤنٹ کے مطابق اس وقت وہ جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں مقیم ہیں۔
بعد میں جامشورو کے رہائشی تنظیم کے ایک اور رہنما سید اصغر شاہ، جو خود کو کمانڈر صوفی شاہ عنایت کہلاتے ہیں، نے شفیع برفت سے اختلافات کے بعد سندھو دیش ریولوشنری آرمی کی کمانڈ سنبھال لی اور اس وقت وہی اس تنظیم کو چلا رہے ہیں۔
سندھو دیش ریولوشنری آرمی نے 2013 میں کراچی میں چینی سفارتخانے کے باہر ایک دھماکے، 2016 میں کراچی کے علاقے گلشن حدید میں چینی انجینیئر کی گاڑی کو نشانہ بنانے کے علاوہ سکھر کے قریب سی پیک منصوبے کے اہلکاروں پر حملے کی بھی ذمہ داری قبول کی تھی۔
اس کے علاوہ کراچی، حیدرآباد، لاڑکانہ اور دیگر شہروں میں لشکر طیبہ اور جماعت الدعوۃ پر کیے گئے حملوں کی ذمہ داری بھی اس تنطیم نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔